امامت کے لیے کم ازکم عمر

:ایک لڑکا ہے،جس کی عمر تقریباً اٹھارہ(۱۸) سال ہے۔ ابھی تک اس کی ڈاڑھی نہیں  نکلی ہے۔اس نے کبھی ڈاڑھی مونڈھی بھی نہیں  ہے۔وہ حافظِ قرآن ہے۔اس کو کبھی کبھی مسجد کے امام صاحب نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھادیتے ہیں ۔اس پر کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ اس کی ڈاڑھی نہیں  ہے،وہ امامت نہیں  کرسکتا۔ گزارش ہے کہ اس مسئلہ میں صحیح رہ نمائی فرمائیں ۔کیا یہ لڑکا امامت کرسکتا ہے یا نہیں ؟

شوہرکی امامت میں بیوی کیسے نمازپڑھے؟

آج کل کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کی صورت میں تمام لوگ اپنے گھروں پر ہیں اوروہیں پنج وقتہ نمازیں ادا کر رہے ہیں ۔ براہ کرم وضاحت فرمائیں ، گھر میں نماز باجماعت ادا کرنی ہو تو کیا بیوی جماعت میں شامل ہو سکتی ہے؟ اگر ہاں تو اس کی صورت کیا ہو؟

مسجد میں دوسری جماعت

گاؤں میں ایک صاحب کی دوکان ہے ۔ اس میں خریداروں کا کافی ہجوم رہتا ہے ، جس کی وجہ سے ان کی جماعت اکثر چھوٹ جاتی ہے ۔ وہ مسجد آتے ہیں تو اگر کوئی اور مل جاتا ہے تو اس کے ساتھ جماعت کرلیتے ہیں ۔ امام صاحب نے ایک مرتبہ ان کوٹوک دیا کہ یہ عمل درست نہیں ہے ۔ دوسری جماعت کرنے کی اجازت راستے کی مسجد میں دی گئی ہے ، محلہ کی مسجد میں نہیں ۔ اگرآپ کی جماعت چھوٹ جائے تو دوکان یا گھر ہی پرنماز پڑھ لیا کریں ۔ مسجد آئیں تو یہاں اکیلے نماز پڑھاکریں ، دوسری جماعت نہ کیا کریں ۔ آپ کے اس عمل سے دوسرے لوگ پہلی جماعت کے وقت مسجد میں آنے میں کوتاہی کرنے لگیں گے۔
کیا یہ درست ہے ؟ بہ راہ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔

مسجد میں دوسری جماعت کا حکم

اگر مسجد میں نماز ہوگئی ہو تو کیا اس میں دوسری جماعت کی جا سکتی ہے؟ اگر ہاں تو دوسری جماعت کس جگہ کرنی چاہیے؟

مسجد میں ایک نماز کی کئی جماعتیں ؟

:کورونا وائرس کی وجہ سے اب تک مسجدیں بند تھیں ۔اب حکومت کی طرف سے بعض شرائط کے ساتھ انہیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ بعض علاقوں میں اب بھی نمازیوں کی تعداد کو محدود رکھنے کا حکم دیا جارہا ہے۔کیا اس صورت میں ایک نماز کے لیے کئی جماعتیں کی جاسکتی ہیں ؟

نماز وتراداکرنے کا طریقہ

ایک خاتون نے عورتوں کی ایک مجلس میں نماز پڑھنےکا طریقہ بتایا تو انھوں نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کی نماز مغرب کی نماز کی طرح پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ اس بنا پر جولوگ وتر کی تین رکعتیں ایک سلام سے پڑھتے ہیں اور دو رکعت کے بعد تشہد میں بیٹھتے ہیں وہ سنتِ نبوی کی مخالفت کرتے ہیں ، اس لیے کہ ان کی نماز وتر مغرب کی نماز کے مشابہ ہوجاتی ہے۔
بہ راہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔ ہم اب تک وتر کی نماز مغرب کی نماز کی طرح پڑھتے آئے ہیں ۔ کیا اس طرح پڑھنا غلط ہے؟

کیا کورونا کے اندیشے سے مسجدوں  کے بجائے گھروں میں  نمازادا کرنا درست ہے؟

لک میں آج کل کورونا وائرس کی خطرناکی بہت زیادہ بڑھ رہی ہے۔اس بناپرپورے ملک میں زبردست احتیاطی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ ذرائعِ مواصلات موقوف کردیے گئے ہیں ،دفاتر،تعلیمی ادارے،دوکانیں اورمالس بندکردیے گئے ہیں ،بعض ریاستوں میں مکمل اور بعض ریاستوں کے بڑے بڑے شہروں میں لاک ڈائون کا اعلان کردیا گیا ہے، یہاں تک کہ مذہبی اداروں اورعبادت گاہوں کو بھی بندکرنے کے لیے کہہ دیا گیا ہے۔اس صورت حال میں بہت سے لوگ سوال کررہے ہیں کہ کیا مسجدوں میں باجماعت نمازیں محدود یا موقوف کردینا درست ہے؟کیا مسجدوں  میں جاکر باجماعت نماز اداکرنے کے بجائے گھروں میں ان کی ادائیگی جائز ہوگی؟

انبیا وصلحاکے حدودو اختیارات

ہمارے یہاں کی جامع مسجد میں امام صاحب نماز جمعہ سے قبل بہت تفصیل سے خطبہ دیتے ہیں ، جس میں وہ دین کی باتیں بہت اچھی طرح سمجھاتے ہیں اور قرآنی آیات اوراحادیث نبوی سے استدلال کرتے ہیں ۔ ایک موقع پر انہوں نے اپنے خطبہ میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے نفع ونقصان کےمعاملے میں اپنے رسول کوبھی اختیار نہیں دیا ہے ۔ اسی طرح ہدایت کا معاملہ بھی اس نے اپنے پاس رکھا ہے ۔ کسی کوبھی، حتیٰ کہ کسی رسول یا کسی ولی کوبھی اس کا اختیار نہیں دیا ہے ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے غیب کا علم بھی اپنے ساتھ خاص رکھا ہے ۔ کل کیا ہوگا؟ اس کی کسی انسان کو خبر نہیں ہے ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے فرمایا ہے : ’’ یہ نہ کہو کہ میں یہ کام کل کروں گا ، مگر ان شاء اللہ کہو ‘‘۔ امام صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ دنیا میں شرک کرنے والوں نے جن جن کومعبود بنایا ہوگا اورانہیں خدا ئی میں شریک کیا ہوگا ، روزِقیامت اللہ تعالیٰ انہیں ان کے روٗبروٗ کھڑا کرے گا اور پوچھے گا کہ کیا انہوں نے اپنے پیروکاروں کواس کا حکم دیا تھا ؟ ان میں انبیاء بھی ہوں گے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی اور صالحین بھی۔ سب برأ ت کا اظہار کریں گے۔
نماز جمعہ کے بعد بعــض لوگوں کے درمیان چے می گوئیاں ہونے لگیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ کہنا کہ انہیں کوئی اختیار نہیں ہے ، اسی طرح ان کی غیب دانی کا انکار کرنا ان کی توہین اوران کے حق میں گستاخی ہے۔ اسی طرح انبیاء وصلحاء کوان کے پیروکاروں کے سامنے کھڑا کرکے ان سے وضاحت طلب کرنا بھی ان کی توہین ہے۔ اس لیے امام صاحب کوایسی بات نہیں کرنی چاہیے اور انہوں نے جوکچھ کہا ہے اس پر معذرت طلب کرنی چاہیے۔
بہ راہِ کرم مطلع فرمائیں ، کیا امام صاحب نے خطبہ میں جوباتیں کہی ہیں وہ غلط ہیں اور قرآن وسنت کی تعلیمات سے ان کی تائید نہیں ہوتی۔