سفر میں  جمع بین الصلوٰتین کے مسائل

حالتِ سفر میں  نماز سے متعلق درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں 
۱- اگرمغرب کی نماز کا وقت ہوگیا ہوتو کیا اس کے ساتھ عشاء کی نماز بھی پڑھی جاسکتی ہے؟
۲- اگر امیدہوکہ رات میں کسی وقت منزل پرپہنچ جائیں  گے تو کیا اس صورت میں  بھی مغرب اور عشاء کو جمع کیاجاسکتا ہے؟
۳- اگر مغرب کا وقت ہونے کے بعد اس کی نماز نہ پڑھی جائے اوراپنے مقام پرپہنچ کر مغرب اورعشاء دونوں  نمازیں  پڑھ لی جائیں تو اس کا کیا حکم ہے؟

نمازِ استسقا

نماز استسقا کیا کھلے میدان میں پڑھنا ـضروری ہے، یا مسجد میں بھی پڑھی جاسکتی ہے؟ میدان میں پڑھی جائےتوکیا جا نماز بچھا سکتے ہیں یا نہیں ؟ کیا یہ نماز طلوع آفتاب کےفوراً بعد پڑھی جاسکتی ہے ؟ ا سے پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟

کیا سجدۂ تلاوت کو مؤخّر کیا جا سکتا ہے؟

درسِ قرآن دیتے ہوئے کبھی آیتِ سجدہ آجاتی ہے۔ کیا اس موقع پر درس روک کر درس دینے والے اور سننے والوں کو فوراً سجدہ کر لینا چاہیے،یا سجدہ کو مؤخّر کیا جا سکتا ہے کہ درس ختم ہونے کے بعد، یا کبھی آئندہ ہر ایک سجدہ کر لے؟
یہ بھی بتائیں کہ اگر دورانِ تلاوت کئی آیات سجدہ پڑھ لی جائیں توکیا ایک ہی سجدہ کافی ہے ، یا ہر ایک آیت سجدہ پر الگ الگ سجدہ کرنا ہوگا؟

کفن کا کپڑا کیسا ہو؟

کیا یہ ضروری ہے کہ کفن سفید کپڑے کا ہو؟ کیا کفن کی تعداد کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے؟ کیا کفن کی کوالٹی کے بارے میں اللہ کے رسول ﷺ کی کوئی ہدایت موجود ہے؟ براہِ کرم وضاحت فرمادیں ۔

کورونا میں  مرنے والے کی تجہیزوتکفین کا حکم

ایک شخص کی موت کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے نتیجے میں ہوئی ۔ اس کے سلسلے میں اختلاف ہوگیا کہ اسے غسل دیا جائے یا نہیں ؟ اور اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے یا نہیں ؟ براہ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔

نماز جنازہ کی تکبیرات میں رفعِ یدین

میں ایک نماز جنازہ میں شریک ہوا ۔ میں نے دیکھا کہ امام صاحب نے اس کی چاروں تکبیروں میں ہاتھ اُٹھایا ۔ کیا یہ درست ہے ؟ میں تواب تک یہ دیکھتا آیا ہوں کہ صرف پہلی تکبیر کے موقع پر ہاتھ اُٹھایا جاتا ہے ، بقیہ تکبیریں بغیر ہاتھ اُٹھائے کہی جاتی ہیں ۔ براہِ کرم اس سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں ۔

کس شخص پرزکوٰۃ نہیں  ہے؟

آدمی کتنے مال کا مالک ہوتب اس پر زکوٰۃ عائد ہوگی؟براہ کرم یہ بھی واضح فرمائیں  کہ کن کن صورتوں  میں آدمی پرزکوٰۃ فرض نہیں ہوتی؟

زکوٰۃ کی رقم کو تھوڑا تھوڑا خرچ کرنا

کچھ لوگ اپنی زکوٰۃ نکال کر اسے اپنے پاس ہی رکھتے ہیں اور وقتاً فوقتاً ، جب ان کے پاس فقر اء ومساکین اور ضرورت مند آتے ہیں تو اس میں سے انہیں دیتے رہتے ہیں ۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟