مرنے کے بعد آنکھوں کی وصیت

کیا کوئی شخص یہ وصیت کرسکتا ہے کہ اس کے مرنے کے بعد اس کی آنکھیں کسی مستحق کودے دی جائیں ؟ آج کل آنکھوں کے عطیے(Eye Donation) کی ترغیب دی جاتی ہے اورکہا جاتا ہے کہ اس طرح ایک آدمی کی دو آنکھوں سے چارنابینا لوگوں کو روشنی مل سکتی ہے۔ بہ راہ کرم اس سلسلے میں اسلامی نقطۂ نظر واضح فرمائیں ؟

زندگی میں مال وجائیداد کی تقسیم

الحمدللہ میری تجارت میں اللہ تعالیٰ نے بہت برکت دی اورمیں نے خوب کمایا۔ کافی جائیداد پیدا کی ، کئی پلاٹس خریدے، کئی منزلہ کشادہ مکان بنوایا ۔ میری اہلیہ کے علاوہ تین لڑکے اورتین لڑکیاں ہیں ۔
میں نے سوچا کہ میں اپنی زندگی ہی میں تمام مال وجائیداد اپنے متعلقین میں تقسیم کردوں ۔ چنانچہ میں نے اس کا کچھ حصہ اپنے لیے الگ کرکے بقیہ ان میں تقسیم کردیا ۔ اہلیہ کو آٹھواں حصہ دیا اورلڑکوں لڑکیوں میں دوایک کے تناسب سے بانٹ دیا ۔ میری ایک لڑکی معذور ہے، اس لیے اس کا حصہ میں نے اپنے پاس رکھا ہے ۔
اب میں چاہتا ہوں کہ جوحصہ میں نے اپنے لیے الگ کیا تھا اسے صدقہ وخیرات کردوں ، تاکہ بارگاہ الٰہی میں اس کا اجر مجھے ملے ۔ میرے لڑکے اور لڑکیاں خود کفیل ہیں ، اس لیے چاہتا ہوں کہ میرے اپنے لیےبچائے ہوئے حصے میں سے ان کوکچھ نہ ملے۔ ساتھ ہی میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ کوئی ایسا انتظام ہوجائے کہ میرے مرنے کے بعد میری معذور لڑکی کے حصے پر کوئی قبضہ نہ کرلے۔
بہ راہِ کرم اس معاملے میں میری رہ نمائی فرمائیں ۔

اولاد میں جائیداد کی تقسیم

تقسیم وراثت کے سلسلے میں دو مسئلے دریافت طلب ہیں ۔ براہِ کرم ان کے سلسلے میں رہ نمائی فرمائیں :
۱- میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد ان کی میراث تقسیم نہیں ہوئی۔ وہ گاؤں پررہنے والے بھائیوں کے تصرف میں ہے۔ میں روزگار کے سلسلے میں شروع سے باہر رہا ۔ والد صاحب کے انتقال کوپچیس سال گزرگئے ہیں ۔ بہ ظاہر معلو م ہوتا ہے کہ بھائی میراث تقسیم کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں اورمجھے بھی تقاضا کرنے میں تکلف ہورہا ہے ۔ بتائیے، میں کیا کروں ؟
۲- میرے تین لڑکے اور دو لڑکیاں ہیں ۔ سب شادی شدہ ہیں ، لڑکے خود کفیل ہیں ۔ میں نے حسب موقع ہر ایک کے مکان کی تعمیر کے وقت حسب گنجائش تعاون کیا ہے ۔ لڑکیوں کونقد کی شکل میں دیا ہے ۔ میرے پاس اب کچھ نہیں بچا ہے جومیرے مرنے کے بعد بہ طور وراثت تقسیم ہو۔ کیا میرا یہ عمل درست ہے؟

اولاد کوعاق کرنا

ایک صاحب نے اپنے بیٹے کوعاق کردیا، یعنی اپنی وراثت سے اسے محروم کرنے کا اعلان کردیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ جب میں اپنی زندگی میں کسی کوکچھ یا سب دینے کا حق رکھتا ہوں تو میں کسی کو محروم کرنے کا بھی حق رکھتا ہوں ۔ کیا ان کایہ عمل درست ہے ؟

ورثا کے حق میں وصیت

صوبائی حکومت کاشت کی زمین میں وراثت میں بیٹی کو حصہ نہیں دیتی، جب کہ اللہ تعالیٰ نے بیٹی کا حصہ مقرر فرمایا ہے۔ اس لیے بیٹیاں وراثت سے محروم رہ جاتی ہیں ۔ تو کیا اضطراری حالت میں بیٹی کے حق میں وصیت کرکے اسے حصہ دیاجاسکتا ہے؟ حالاں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے مستحقینِ وراثت کے حق میں وصیت کی ممانعت فرمائی ہے۔ دیگر متبادل کی ﻻﻻبھی نشان دہی فرمائیں ۔

وصیت کس قدر کی جا سکتی ہے؟

کوئی شخص جس کی دو شادی شدہ لڑکیا ں ہیں ، لڑکا کوئی نہیں ہے، لڑکیوں کی اجازت کے بعد کیا وہ اپنی تمام جائیداد بیوی کے نام وصیت کر سکتا ہے؟ ظاہر ہے، بیوی کے بعد وہ جائداد لڑکیوں ہی کی ہوگی۔ اگر پوری جائیداد کی وصیت بیوی کے حق میں جائز نہیں تو کس قدر کی جا سکتی ہے؟

شوہر کے مفقود الخبر ہونے کی صورت میں خلع کا طریقہ

ایک شخص اپنی بیوی پر دبائو ڈال کر اس کے میکے سے بار بار رقم منگواتا رہا۔ جب اس کا مطالبہ پورا نہ ہوا تو بغیر اطلاع دیے کہیں چلا گیا۔ عورت اپنے میکے میں ہے۔ ایک سال سے زاید عرصہ ہو گیا ہے۔ اس نے دار القضاء میں اپنامعاملہ رکھا تو اس کے شوہر کو مفقود الخبرقرار دیتے ہوئے سات سال انتظار کرنے کو کہا گیا۔ سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی لڑکی کو منصوبہ بند طریقہ سے ستانے کے لیے خود کو روپوش کر لے یا بغیر اطلاع کے بیرون ملک چلا جائے تو کیا اس کو مفقود الخبر قرار دیا جائے گا؟ اس صورت میں اگر لڑکی خلع لینا چاہے تو اس کا کیا طریقہ ہوگا؟

خلع کے بعد اسی شوہر سے نکاح

میاں  بیوی میں  تنازع ہونے کے بعد بیوی نے خلع حاصل کرلیا اوروہ عدت گزار رہی ہے ۔بیوی کو سمجھا یا بجھایا گیا تو وہ پھر اسی شوہر کے ساتھ رہنے کے لیے تیارہوگئی ہے۔ اب کیا کرنا ہوگا؟ کیا عدت مکمل ہونے کا انتظار کیاجائے گا؟

عدّت کے احکام

میری بھانجی کے شوہر کا کچھ دنوں قبل انتقال ہوا ۔ ابھی وہ عدّت ہی میں ہے۔ اس دوران میں تعزیت کے لیے اس کےگھر گیا ۔ گھر والوں نے بتایا کہ وہ عدّت پوری ہونے سے قبل کسی سے ملاقات نہیں کرے گی ۔ مجھے عجیب سا لگا ۔ کیا دورانِ عدّت بیوہ عورت کے لیے محرم رشتہ داروں سے بھی ملاقات جائز نہیں ہے۔
(۲):میری ایک عزیزہ چند ایام قبل بیوہ ہوگئی ہیں ۔ ان کی سسرال کے بعض لوگ ان کے شوہر کی جائیداد پر زبردستی قبضہ کرنا چاہتے ہیں ۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تھانے میں رپورٹ لکھوائی جائے اور ضرورت پڑے تو عدالت میں کیس دائر کیا جائے ۔ کیا بیوہ عورت دورانِ عدّت میں ان کاموں کے لیے گھر سے باہر نکل سکتی ہے ؟
(۳) :میری پھوپھی ایک پرائیویٹ اسکول میں  ٹیچر ہیں ۔ گزشتہ دنوں میرے پھوپھا صاحب کا انتقال ہوگیا ہے ۔ ابھی پھوپھی عدّت کے دن گزاررہی ہیں ۔ اسکول والے ایک ماہ سے زیادہ چھٹی دینے پر کسی طرح تیار نہیں ہیں ۔ بہ راہِ کرم رہ نمائی فرمائیں ۔کیا پھوپھی اسکول جانا شروع کردیں یا ملازمت چھوڑدیں ؟
(۴):ہم تین بھائی اوردو بہنیں ہیں ۔ سب شادی شدہ اوراپنے اپنے گھر ہیں ۔ ہم تینوں بھائی ملازمت کے سلسلے میں باہر ہیں ۔ گھر پر صرف والدین رہتے تھے ۔ ایک مہینہ قبل والد صاحب کا انتقال ہوگیا تو ہم سب بھائی بہن اکٹھا ہوئے ۔اب ہم لوگوں کوواپس جانا ہے ۔ والدہ گھر میں اکیلی نہیں رہ سکتیں ۔ کیاہم میں سے کوئی بھائی یا بہن انہیں اپنے ساتھ لےجاسکتا ہے ؟

دورانِ عدت عورت کا گھر سے باہر نکلنا

ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے اوروہ عدت گزاررہی ہے۔ اس دوران اسے معلوم ہواکہ اس کا دیور اس کے شوہر کی زمین جائداد کورٹ سے اپنے نام کرانے کی کوشش میں لگا ہواہے۔ کیا وہ جوابی کارروائی کے لیے دورانِ عدت کورٹ جاسکتی ہے؟