میراث کی عدم تقسیم سے پیدا ہونے والے مسائل

میرے والد صاحب نے اپنے ذاتی سرماے سے ایک دوکان لگائی۔ اس سے پورے گھر کا خر چ چلتا تھا۔ انھوں نے اپنی معاونت کے لیے میرے ایک بھائی کو اور کچھ دنوں کے بعد دوسرے بھائی کو شریک کیا۔ چند سال قبل والد صاحب کا انتقال ہوگیا۔ ترکے کی تقسیم عمل میں نہیں آئی۔ بڑے بھائی اس دوکان کی آمدنی سے پورے گھر کا خرچ اٹھاتے رہے۔ لیکن اب وہ گھر کا خرچ اٹھانے سے انکار کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ دوکان سے ہونے والے منافع کے صرف وہی حق دار ہیں ، دوسرے بھائیوں کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ کیا جو بھائی دوکان چلا رہا ہے صرف وہی کل منافع کا حق دار ہے یا وہ صرف اجرت کا مستحق ہے اور منافع میں تمام ورثاء شریک ہوں گے؟ وہ دوکان ایسی ہے کہ اگر اسے صرف کرایے پر اٹھا دیا جائے تو ماہانہ پچاس ہزار روپے کرایہ آسکتا ہے۔

کیا قرض کی واپسی اضافہ کے ساتھ جائز ہے؟

ایک حدیث نظر سے گزری، جس کا مضمون کچھ یوں ہے:
’’حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ میرا رسول اللہ ﷺ پر کچھ قرض تھا۔ جب آپ نے وہ واپس کیا تو کچھ بڑھا کر دیا۔‘‘
کیا اس سے سود کا جواز نہیں نکل رہا ہے؟ یا اس کا مطلب یہ ہے کہ قرض کی واپسی کے وقت اگر بغیر فی صد طے کیے زیادہ دیا جائے تو وہ سود نہیں ہے۔ اگر رسول اللہ ﷺ اپنی خوشی سے حضرت جابرؓ کو کچھ ہدیہ دینا چاہتے تھے تو کیا اسے قرض کی واپسی کے وقت ہی دینا ضروری تھا؟ میں اس حدیث کو قرآن کے مطابق تسلیم کروں یا اس کے خلاف؟
بہ راہ کرم میرے اس اشکال کو رفع فرمادیں ۔

مردوں اور عورتوں کے مشترکہ دینی اجتماعات

زندگی ِ نو میں ’رسائل و مسائل‘ کالم میں کچھ عرصہ پہلے ’تحریکی خواتین کا دائرۂ عمل‘ کے عنوان کے تحت آپ نے جو جواب تحریر کیا تھا، وہ یقینا تحریکی خواتین کے بہت سے خدشات دور کرنے والا تھا۔ اس سلسلے میں کچھ اور سوالات ذہن میں ابھرے ہیں ۔ بہ راہ کرم ان کے جوابات سے نوازیے۔
ہمارے تحریکی اجتماعات عموماً مسجدوں میں ہوتے ہیں ۔ خواتین مسجد کے ایک کمرے میں بیٹھتی ہیں اورSound Box کے ذریعے درس قرآن یا تقریر سنتی ہیں ۔ بعض اجتماعات دوسرے مقامات پر ہوتے ہیں ۔ وہاں پردے کے ذریعے خواتین کی نشست الگ کردی جاتی ہے۔ ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ مرد شرکاء کے پیچھے ایک بڑا پردہ لگادیا گیا۔ خواتین اس کے پیچھے برقع میں بیٹھیں ۔ اجتماع کے اختتام پر ایک ذمے دار نے کہا کہ یہ پردہ نہیں ، بلکہ پردہ در پردہ ہے۔ ابھی حال میں میقاتی پروگرام کی تفہیم کے لیے صرف خواتین کا اجتماع منعقد ہوا۔ اس میں کوئی مرد شریک نہیں تھا، سوائے حلقے کے دو ذمے داروں اور مقامی امیر کے۔ یہ تینوں حضرات کرسیوں پر بیٹھے، ان کے روٗ بروٗ خواتین برقعے میں بیٹھیں ۔ یہ پروگرام مسجد میں صبح گیارہ بجے سے شام چار بجے تک چلتا رہا۔ آپ چاہے انبیائے کرام علیہم السلام کے اوصاف کے حامل کیوں نہ ہوں اور چاہے آپ کا دل و دماغ کتنا ہی پاک صاف اور شیطان کے شر سے کتنا ہی محفوظ کیوں نہ ہو، لیکن اس کے باوجود ایسی نشست کہاں تک تحریکی مزاج سے مطابقت رکھتی ہے۔
میرے ناقص خیال میں چہرے کے پردے میں آنکھیں بھی شامل ہیں اور آج کل کے پردے میں آنکھوں کا کوئی پردہ نہیں ہوتا۔ اگر ہم نفسیاتی طور پر جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ آنکھیں دراصل انسانی جذبات و کیفیات کی ترجمان ہوتی ہیں ۔ انسان کے غصے، خوف، نفرت، عداوت اور محبت سب کا اظہار اس کی آنکھوں سے ہوتا ہے۔ امام غزالیؒ نے اپنی تصنیف ’احیاء علوم الدین‘ میں لکھاہے کہ ’’انسان کے دل میں شیطان آنکھوں کی راہ سے داخل ہوتا ہے‘‘ اور آج کل کا پردہ دیگر دروں کو بند کرتا ہے، لیکن اصل در کو کھلا چھوڑ دیتا ہے۔
تحریک میں پہلے کی بہ نسبت اب خواتین کی تعداد بڑھنے کے ساتھ اجتماعات کی شکل اور نوعیت بھی بدلتی جا رہی ہے۔ اس لیے ضروری ہوگیا ہے کہ مشترکہ اجتماعات کی شکل و صورت متعین کی جائے۔ بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں کہ مشترکہ تحریکی اجتماعات میں خواتین کی نشست کہاں پر ہو؟ وہ اجتماع گاہ سے متصل کمرے میں بیٹھیں ، یا مرد شرکاء کے پیچھے برقعے میں بیٹھیں ، یا پھر مردوں کے پیچھے ایک بڑا پردہ باندھ دیا جائے، جس کے پیچھے خواتین کی نشست ہو؟

لباس کے حدود و قیود

لباس کے بارے میں ایک مضمون نظر سے گزرا جس میں لکھا گیا ہے کہ لباس میں اصل پہلو جواز کا ہے، ایک مسلمان اپنے علاقے کی عادات و اطوار کی رعایت کے ساتھ کوئی بھی لباس پہن سکتا ہے۔‘‘ بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں ، کیا یہ معاملہ پینٹ شرٹ کے ضمن میں بھی ہے، جب کہ یہ لباس مسلم غیر مسلم سب کے لیے عام ہے؟ لباس کے بارے میں ایک ہدایت یہ ملتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ٹخنوں تک رہے۔ یہ بھی ملتا ہے کہ جو لباس تکبر کی نیت سے ٹخنوں سے نیچے ہو وہ حرام ہے۔ آج کے دور میں عام مسلمان مقامی ماحول اور رواج کے مطابق جو پینٹ پہنتے ہیں وہ عموماً ٹخنوں سے نیچے ہوتا ہے، اس میں فخر اور تکبر کی نیت یا علامت نہیں ہوتی۔ اسے خاص و عام، امیر و غریب، مسلم غیر مسلم سب استعمال کرتے ہیں ۔ کیا اسے استعمال کرنا جائز ہے؟

مصافحے کا مسنون طریقہ

مصافحے کا صحیح اور مسنون طریقہ کیا ہے؟ بعض حضرات دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرنے پر اعتراض کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔ بہ راہ کرم وضاحت فرمائیں ، مصافحہ دونوں ہاتھوں سے ہونا چاہیے یا ایک ہاتھ سے؟

بینک لون سے بنوائے گئے مکان کی افتتاحی پارٹی

ہمارے ایک رشتے دار نے بینک سے لون لے کر اپنا مکان بنوایا ہے۔ اب مکان بن کر تیار ہوا تو وہ اس کی افتتاحی پارٹی کر رہے ہیں ۔ مجھے اس میں شرکت میں تردد ہے، اس لیے کہ انٹرسٹ کی بنیاد پر بینک سے لون لینے کو میں جائز نہیں سمجھتا ہوں ، دوسری طرف اس کا بھی اندیشہ ہے کہ اگر میں اس پارٹی میں شرکت نہیں کروں گا تو وہ ناراض ہوجائیں گے۔ بہ راہ کرم مشورہ دیں ۔ میں کیا کروں ؟

موبائل فون میں قرآنی آیات کی ریکارڈنگ یا رِنگ ٹون

فی زمانہ سیل فونس (Cell Phones)کا استعمال بہت عام ہوگیا ہے۔ بعض مسلمان اپنے فون میں پورا قرآن مجید یا اس کا کچھ حصہ آواز کی شکل میں ریکارڈ رکھتے ہیں ، نیز قرآن لکھا ہوا بھی محفوظ کرلیا جاتا ہے۔ کیا ایسے فون کو بیت الخلاء میں لے جایا جاسکتا ہے؟ اس سے قرآن کی بے حرمتی اور گناہ تو نہیں ہوگا؟ یہ نکتہ ملحوظ رہے کہ گم شدگی اور چوری کے اندیشے سے سیل فون کو اپنے ساتھ ہی رکھنا پڑتا ہے۔ بہ راہِ کرم یہ بھی بتایئے کہ کیا قرآنی آیات کو سیل فون میں رِنگ ٹون (Ring Tone) بنایا جاسکتا ہے؟

محرمات سے علاج

کتابوں میں ایک روایت ملتی ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے کسی خاص مرض میں مبتلا کچھ افراد کو ہدایت فرمائی تھی کہ فلاں مقام پر جاکر رہو اور وہاں کے اونٹوں کا دودھ بہ طور غذا اور ان کا پیشاب بہ طور دوا پیو تو شفا یاب ہوجاؤگے۔‘‘
اس ضمن میں چند امور وضاحت طلب ہیں :
(۱) کیا یہ روایت درست ہے؟ اگر ہاں تو اس واقعہ کی تفصیل کیا ہے؟
(۲) کیا رسول اللہ ﷺ نے کسی اور بیماری کے لیے کبھی اس طرح کا نسخہ تجویز فرمایا تھا؟
(۳) کچھ دواؤں کا تذکرہ ’طب نبوی‘ کے ذیل میں کیا جاتا ہے۔ کیا اونٹ کے پیشاب سے علاج کی یہ ہدایت بھی طب نبوی کے زمرہ میں شامل ہے؟ کیا آج بھی دواء ًا ایسا طریق علاج اختیار کیا جاسکتا ہے؟
(۴) کیا کوئی روایت ایسی ملتی ہے جس سے معلوم ہو کہ یہ ایک عارضی حکم تھا اور بعد میں آں حضرتؐ نے اس طریق ِ علاج کو منسوخ کردیا تھا؟
(۵) ہندوستان کے کچھ علاقوں میں گدھی کا دودھ بہ طور غذا و دوا مستعمل ہے۔ کیا کسی مسلمان کے لیے گدھی کے دودھ کا استعمال جائز ہے؟

کیا منگل کو آپریشن کروانا پسندیدہ نہیں ؟

میرے ایک دوست سعودی عرب میں ملازمت کرتے ہیں ۔ انھیں پیٹ میں تکلیف ہوئی۔ ڈاکٹر کو دکھایا تو اس نے جلد از جلد آپریشن کروانے کا مشورہ دیا۔ اگلا دن منگل کا تھا۔ اس دن آپریشن ہوسکتا تھا، مگر میرے دوست کو کسی نے بتادیا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے منگل کو خون بہانے سے منع کیا ہے؛ چنانچہ وہ رک گئے۔ اس طرح ان کے آپریشن میں ، جسے جلد از جلد ہونا تھا، کئی روز کی تاخیر ہوگئی۔
بہ راہ کرم مطلع فرمایئے، کیا اس طرح کی کوئی حدیث ہے؟ اگر ہے تو کس پائے کی ہے؟