ادھوری تدابیر کے ذریعے اصلاح

آپ کو علم ہوگا کہ مسلم لیگ نے کام کو آگے بڑھانے کے لیے ایک مجلسِ عمل کا تقرر کیا ہے۔ پھر اس مجلسِ عمل نے مختلف ذیلی مجالس مسلمانوں کی اصلاح وترقی کے لیے مقرر کردی ہیں ۔ انھی میں سے ایک مذہبی ومعاشرتی حالات کی اصلاح کے لیے ہے جس کے داعی کی طرف سے آپ کو ایک سوال نامہ غالباً موصول ہوچکا ہوگا۔({ FR 2273 }) اس سوال نامے کو خاص توجہ کا مستحق سمجھیے اور ہر طرح کے اختلافات کو نظرانداز کرکے فکری تعاون فرمایئے۔غنیمت سمجھنا چاہیے کہ ابھی تک مسلمانوں نے اپنی مذہبیت کو مغرب کے سیلابِ الحاد کے مقابلے میں بچا رکھا ہے۔اگر اس نازک لمحے میں اُن کی صحیح راہ نمائی نہ کی گئی تو ممکن ہے کہ نوجوانانِ ملت ترکی اور ایران کے نقشِ قدم پر چل نکلیں ۔
جواب

آپ کا عنایت نامہ آنے سے پہلے ہی میں لیگ کی مجلسِ عمل کو متذکرہ سوال نامے کا جواب دے چکا ہوں ۔آپ حضرات ہرگزیہ گمان نہ کریں کہ میں اس کام میں کسی قسم کے اختلافات کی وجہ سے حصہ لینا نہیں چاہتا۔ دراصل میری مجبوری یہ ہے کہ میری سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ حصہ لوں تو کس طرح۔ ادھوری تدابیر(half measures) میرے ذہن کو بالکل اپیل نہیں کرتیں ۔ نہ داغ دوزی(patch work) سے ہی مجھ کو کبھی دل چسپی رہی ہے۔ اور مجلس عمل کے پیشِ نظر یہی کچھ ہے۔ اگر کلی تخریب اور کلی تعمیر پیشِ نظر ہوتی تو میں بہ دل وجان اس میں ہرخدمت انجام دینے کے لیے تیار تھا۔لیکن یہاں کل کو بجنسہٖ برقرار رکھتے ہوئے اس کے بعض اجزا کو ہٹا کر ان کی جگہ بعض دوسرے اجزا لارکھنا مطلوب ہے، جس کے لیے کوئی قابلِ عمل اور نتیجہ خیز صورت سوچنے سے میرا ذہن عاجز ہے۔میرے لیے یہی مناسب ہے کہ اس باب میں عملاً کوئی خدمت انجام دینے کے بجاے ایک طالب علم کی طرح دیکھتا رہوں کہ سوچنے والے اس جزوی اصلاح وتعمیر کی کیا صورتیں نکالتے ہیں اور کرنے والے اسے عمل میں لاکر کیا نتائج پیدا کرتے ہیں ۔ اگر فی الواقع انھوں نے اس طریقے سے کوئی بہتر نتیجہ نکال کر دکھادیا تو وہ میرے لیے ایک انکشاف ہوگا، اور ممکن ہے کہ اس کو دیکھ کر میں مسلکِ کلی سے مسلکِ جزوی کی طرف منتقل(convert) ہوجائوں ۔ (ترجمان القرآن، جولائی،اکتوبر۱۹۴۴ء)