اقبال اور حدیث

اقبال مرحوم کو پاکستان میں قبول عام حاصل ہے، بالخصوص جدید طبقے میں ، اور اسی طبقے میں پرویزی حضرات بھی گھومتے پھرتے رہتے ہیں ۔ اس لیے یہ لوگ مشہور کررہے ہیں کہ اقبال بھی منکر حدیث تھا۔ صحیح صورتِ حال کیا ہے؟ انگریزی خطبات میں مرحوم نے جن مآخذ کا ذکر کیا ہے، ان میں حدیث کا بھی ذکر کیا ہے۔ لیکن اس کی تفصیل اور توضیح میں جن نکات کا مرحوم نے ذکر کیا ہے، ان سے مرحوم کا اپنا نظریہ منکرین حدیث کی حوصلہ افزائی کا موجب سا بن گیا ہے۔
جواب

’’اقبال اور حدیث‘‘ والے سوال کے بارے میں ، میں صرف اتنا ہی کہنا کافی سمجھتا ہوں کہ ہمارے لیے اس مسئلے کی سرے سے کوئی اہمیت ہی نہیں ہے کہ حدیث کے متعلق اقبا ل مرحوم کا نظریہ کیا تھا اورکیا نہ تھا۔ اگر ہمارے پاس اس معاملے میں صاف اور واضح نصوص اور خلفاے راشدین سے لے کر آج تک کے تمام علماے اُمت کا متفقہ طرز عمل نہ ہوتا تو شاید ہم اس کے محتاج ہوتے کہ حدیث کے متعلق علامہ اقبال کا نظریہ معلوم کرتے۔ لیکن ان حجتوں کی موجودگی میں یہ چیز تلاش کرنے کی کوئی حاجت نہیں ہے۔ (ترجمان القرآن، اگست ۱۹۶۰ء)