اہل بیت کا غیر اہلِ بیت سے علمی استفادہ

ترجمان القرآن ستمبر۱۹۵۶ء میں ایک سوال کے جواب میں آپ نے لکھا ہے کہ:’’ائمۂ اربعہ نے ان تمام اہل علم سے استفادہ کیا ہے جوان کے عہد میں موجود تھے اور جن سے استفادہ کرنا ان کے لیے ممکن تھا۔صرف اہل بیت سے علمی استفادہ کرنے کا طریقہ خود اہل بیت نے بھی اختیار نہ کیا۔وہ جس جس کے پاس علم پاتے تھے،اس سے استفادہ کرتے تھے۔یہی ہر اس شخص کا طریقہ ہونا چاہیے جو کسی طرح کے تعصب میں مبتلا نہ ہو۔‘‘ میر ے ناقص مطالعے میں آج تک یہ بات نہیں آئی اور نہ کبھی کسی سے ایسا سنا ہے۔آپ اس کے ثبوت میں چند معتبر کتب کے حوالے دیں تاکہ مدعا زیادہ واضح ہوجائے۔
جواب

حضرات شیعہ کی کتب حدیث پر تو میری اتنی نگاہ نہیں ہے کہ میں ان کے بارے میں یقین کے ساتھ کوئی بات کہہ سکوں ،مگر اہل سنت کی کتب حدیث میں بکثرت روایات ایسی موجود ہیں جو بزرگان اہل بیت نے غیر اہل بیت، صحابہ ؓ یا تابعین یا تبع تابعین سے روایت کی ہیں ۔مثلاًبخاری ومسلم میں متعد داحادیث امام جعفر صادقؒ نے محمد بن منکدر اور عطاء بن ابی رباح سے روایت کی ہیں ۔امام محمد الباقر نے بہت سی احادیث جابر بن عبدا ﷲ، ابو مرہ مولیٰ عقیل بن ابی طالب، عبداﷲ بن ابی رافع، سعید بن مسیب، اوریزید بن ہارون سے روایت کی ہیں ۔ امام زین العابدین نے بہت سی احادیث حضرت صفیہ ام المؤمنین، مسور بن مخرمہ، سعید بن مرجانہ، عمر بن عثمان اور دوسرے اصحاب سے روایت کی ہیں ۔ خود حضرت علیؓ نے ایک روایت مقداد بن اسود سے نقل کی ہے جو مسلم میں ملتی ہے۔ یہ تو صرف بخاری ومسلم کی روایات ہیں ۔ دوسری کتب کا استقصا کیا جائے تو مزید احادیث اسی نوعیت کی ملیں گی۔بہرحال یہ امر واقع ہے کہ بزرگان اہل بیت نے علم کے معاملے میں کبھی نہ تعصب برتا ہے اور نہ خاندانی فخر وغرور سے کام لیا ہے۔ (ترجمان القرآن ، نومبر۱۹۵۶ء)