ایصالِ ثواب کا اللّٰہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہونا

آپ خودایصال ثواب کرنے والے کے لیے تو انفاق کوبہرحال نافع قرار دے رہے ہیں مگر متوفیٰ عزیز کے لیے نافع ہونے کو اﷲ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف قرار دے رہے ہیں ۔اس تفریق کی اصل وجہ کیا ہے؟
جواب

یہ بات کہ ایصال ثواب کا میت کے لیے نافع ہونا یا نہ ہونا اﷲ کی مرضی پر موقوف ہے،تو اس کا سبب دراصل یہ ہے کہ ایصال ثواب کی نوعیت محض ایک دعا کی ہے۔ یعنی ہم اﷲ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ یہ نیک عمل جو ہم نے تیری رضا کے لیے کیا ہے، اس کا ثواب فلاں مرحوم کو دیا جائے۔اس دعا کی حیثیت ہماری دوسری دعائوں سے مختلف نہیں ہے۔ اور ہماری سب دعائیں اﷲ کی مرضی پر موقوف ہیں ۔وہ مختار ہے کہ جس دعا کو چاہے قبول فرمائے اور جسے چاہے قبول نہ فرمائے۔ ہوسکتا ہے کہ ہم کسی ایسے شخص کے لیے ایصال ثواب کریں جو اﷲ کی نگاہ میں مومن ہی نہ ہو، یا سخت مجرم ہو اور اﷲ اسے کسی ثواب کا مستحق نہ سمجھے۔
ایصال ثواب کرنے والے نے اگرواقعی کوئی نیک عمل کیا ہوتواس کااجر بہرحال ضائع نہ ہوگا۔اﷲ تعالیٰ اگر متوفی کو ثواب نہ پہنچائے گا تو نیکی کرنے والے کے حساب میں اس کا اجر ضرور شامل کرے گا۔اس کی مثال ایسی ہے جیسے آپ کسی شخص کے نام منی آرڈر بھیجیں ۔اگر وہ منی آرڈر اس کو نہ دیا گیا ہو تو لازماًآپ کی رقم آپ کو واپس ملے گی۔ یا مثلاً آپ جیل میں کسی قیدی کو کھانا بھیجیں ۔اگرحکومت یہ مناسب نہیں سمجھتی کہ ایک ظالم مجرم کو نفیس کھانے کھلائے جائیں تو وہ آپ کا بھیجا ہوا کھانا پھینک نہیں دے گی،بلکہ آپ کو واپس کردے گی۔ (ترجمان القرآن،فروری ۱۹۶۱ء)