حجر اسود اور شرک

یہاں (اسلامک کلچر سنٹر لندن میں ) چند انگریزلڑکیاں جمعہ کے روز آئی ہوئی تھیں ۔انھوں نے سوال کیا کہ مسلمان سنگ اسود کو کیوں چومتے ہیں ؟ وہ بھی تو ایک پتھر ہے جیسے دوسرے پتھر۔ اس طرح تو یہ بھی ہندوئوں ہی کی طرح بت پرستی ہوگئی، وہ سامنے بت رکھ کر پوجتے ہیں اور مسلمان اس کی طرف منہ کرکے سجدہ کرتے ہیں ۔ ہم انھیں تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔براہِ کرم ہمیں اس کے متعلق کچھ بتائیں تاکہ پھر ایسا کوئی موقع آئے تو ہم معترضین کو سمجھا سکیں ۔
جواب

بت پرستی کی حقیقت کو جو شخص اچھی طرح سمجھ لے گا، وہ اس غلط فہمی میں نہیں پڑ سکتا کہ مسلمانوں کا نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رُخ کرنا، یا حج میں کعبے کا طواف کرنا اور حجر اسود کو چومنا بت پرستی سے کوئی ادنیٰ سی وجۂ مماثلت بھی رکھتا ہے۔اسلام خالص توحیدی مذہب ہے جو اﷲ کے سوا سرے سے کسی کو معبود ہی نہیں مانتا اور نہ اس بات کا قائل ہے کہ اﷲ نے کسی کے اندر حلول کیا ہے، یا وہ کسی مادّی مخلوق کی شکل میں اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے۔خانہ کعبہ کو اگر غیر مسلموں نے نہیں دیکھا ہے تو اس کی تصویریں تو بہرحال انھوں نے دیکھی ہی ہیں ۔ کیا وہ راست بازی کے ساتھ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ اﷲ تعالیٰ کا بت ہے جس کی ہم پرستش کررہے ہیں ؟کیا کوئی شخص بہ درستی ہوش وحواس یہ کہہ سکتا ہے کہ یہ چوکور عمارت اﷲ ربّ العالمین کی شکل پر بنائی گئی ہے؟رہا حجر اسود، تو وہ ایک چھوٹا سا پتھر ہے جو خانہ کعبہ کی چار دیواری کے ایک کونے میں قد آدم کے برابر بلندی پر لگا ہوا ہے۔مسلمان اس کی طرف رخ کرکے سجدہ نہیں کرتے،بلکہ خانہ کعبہ کا طواف اس مقام سے شروع کرکے اسی مقام پر ختم کرتے ہیں ،اور ہر طواف اسے بوسہ دے کریا اس کی طرف اشارہ کرکے شروع کرتے ہیں ۔ اس کا آخر بت پرستی سے کیا تعلق ہے؟ (ترجمان القرآن، نومبر۱۹۶۳ء)