حق کے معانی اور استعمالات

قرآن کریم میں ’’حق ‘‘کی اصطلاح کن کن معنی میں استعمال ہوئی ہے؟اور وہ معنی ان مختلف آیات پر کس طرح چسپاں کیے جاسکتے ہیں جو تخلیق کائنات بالحق، کتاب بالحق، رسالت بالحق اورلِيُحِقَّ الْحَقَّ وَيُبْطِلَ الْبَاطِلَ({ FR 2257 }) (الانفال:۸) کے تحت حق کی ہم آہنگی، تسلسل اور ارتقا پر روشنی ڈالتے ہیں ؟
جواب

حق کا لفظ قرآن مجید میں تین معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ کہیں وہ حقیقت (reality) کے معنی میں آیا ہے،کہیں استحقاق(right) کے معنی میں ،اور کہیں مقصدیت (purposiveness) کے معنی میں ہے۔
تخلیقِ کائنات کے سلسلے میں جہاں کہیں یہ ارشاد ہوا ہے کہ ہم نے زمین وآسمان کو بالحق پیدا کیا ہے، اس سے مقصود ایک طرف تو یہ بتانا ہوتا ہے کہ کائنات محض کھیل کے طور پر بے مقصد نہیں بنائی گئی ہے کہ کچھ مدت اس سے دل بہلا کر اسے یوں ہی بے نتیجہ ختم کردیا جائے۔ اور دوسری طرف یہ بتانا بھی پیش نظر ہوتا ہے کہ یہ کائنات اور اس کے ہنگامے بے حقیقت نہیں ہیں ، جیسا کہ بعض فلسفیوں اور مذہبی گیانیوں کا تصور ہے،بلکہ یہ ایک سنجیدہ حقیقت ہے جس کے کسی پہلو کو محض کھیل نہیں سمجھنا چاہیے۔ نیز بعض مقامات پر اس ارشاد سے یہ بتانا بھی مقصود ہوتا ہے کہ یہ کائنات اور اس کا سارا نظام’’حق‘‘ پر مبنی ہے جس میں باطل کے لیے کوئی ثبات اور وزن نہیں ہے۔ (ترجمان القرآن، ستمبر۱۹۵۴ء)