خروج کرنے والوں کا مساجد میں پناہ لینا

اگر خروج کرنے والے مساجد یا دوسرے مقدس مقامات(حرم اور کعبہ) میں پناہ گزیں ہوں تو ایسی صورت میں اسلامی ریاست کا ایسے لوگوں کے ساتھ کیا طرز عمل ہونا چاہیے؟
جواب

حکومت عادلہ کے مقابلے میں جو لوگ خروج کریں ،وہ اگر مساجد میں پناہ لیں تو ان کا محاصرہ کیا جاسکتا ہے، اور اگر وہ وہاں سے گولا باری کریں تو جوابی گولا باری بھی کی جاسکتی ہے۔ رہا حرم میں ان کا پنا ہ لینا، تو اس صورت میں صرف محاصرہ کرکے اس حد تک تنگ کیا جاسکتا ہے کہ بالآخر باغی ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوجائیں ۔ حرم میں قتل وخون کرنا یا حرم پر سنگ باری یا گولا باری کرنا درست نہیں ہے۔بخلاف اس کے ایک ظالم حکومت کا وجود خود گناہ ہے اور اپنے قیام وبقا کے لیے اس کی کوشش بھی گناہ میں اضافے کے سوا کچھ نہیں ۔ (ترجمان القرآن، اکتوبر ۱۹۶۱ء)