دستور کی تنسیخ کی صورت میں دارالاسلام اور دارالحرب کی بحث

جب سابق دستوریہ نے قرار داد مقاصد پاس کی تھی تب جماعت اسلامی نے پاکستان کو ’’دارالاسلام‘‘ تسلیم کیا تھا ۔اب جب کہ گورنر جنرل صاحب بہادر نے دستوریہ کو بمع اپنی تمام قرار دادوں اور نامکمل آئین کے ختم کردیا ہے،موجودہ دور میں آپ کے نزدیک پاکستان دارالاسلام ہے یا دارالحرب؟
جواب

یہ بات خلاف واقعہ ہے کہ گورنر جنرل نے سابق دستوریہ کی تمام قراردادوں اور نامکمل مسودۂ آئین کو ختم کردیا ہے۔ ایسا کوئی اعلان اب تک نہیں ہوا۔ قرارداد مقاصد اور دوسرے سابق فیصلے اپنی جگہ پر قائم ہیں ،البتہ نئی دستوریہ اس اختیار کی حامل ہے کہ کسی چیز کو جوں کا توں قائم رکھے یا اسے منسوخ کرکے اس کا کوئی بدل پید اکردے۔ لہٰذا آپ کا سوال بے محل ہے۔ (ترجمان القرآن ،ستمبر۱۹۵۵ء)