زکاۃ کے علاوہ انکم ٹیکس عائد کرنا

کیا اسلام میں زکاۃ وصول کرنے کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس عائد کرنا بھی جائز ہے؟
جواب

جی ہاں ،اسلامی ریاست میں یہ دونوں چیزیں جائزہوسکتی ہیں ۔زکاۃ کے مصارف بالکل متعین ہیں جو سورۂ التوبہ میں بیان کردیے گئے ہیں ۔اسی طرح اس کا نصاب اور اس کی شرح بھی نبیﷺ نے متعین فرما دی ہے۔ان امور میں کوئی ترمیم وتنسیخ جائز نہیں ہے۔اب ظاہر ہے کہ ریاست کو اگر دوسری مزید ضروریات در پیش ہوں تو ان کے لیے وہ قوم سے مالی مدد حاصل کرسکتی ہے۔اگر یہ وصولی جبری ہوتو ٹیکس ہے،اگر رضا کارانہ ہو تو چندہ ہے، اور واپسی کی شرط ہو تو قرضہ (Loan)ہے۔زکاۃاور یہ دوسری قسم کی وصولیاں نہ ایک دوسرے کی جگہ لے سکتی ہیں اور نہ ۱یک دوسرے کو ساقط کرسکتی ہیں ۔ یہ تو اس مسئلے کا اصولی جواب ہے لیکن اس کے ساتھ ہی میں آپ کو یہ اطمینان بھی دلاتا ہوں کہ اگر ہمارے ملک میں ایک صحیح اسلامی حکومت قائم ہوجائے اور دیانت داری سے اس کا نظام چلایا جائے تو اتنے ٹیکسوں کی ضرورت باقی نہیں رہے گی جتنے آج موجود ہیں ۔موجودہ زمانے میں ٹیکسوں کے معاملے میں جتنی بدعنوانیاں اور بددیانتیاں ہوتی ہیں ،وہ آپ خوب جانتے ہیں ۔ایک طرف تو جس مقصد کے لیے ٹیکس لگایا جاتا ہے،اس کا بمشکل دس فی صد اس مقصد کے لیے صرف ہوتا ہے۔دوسری طرف ٹیکس سے بچنے(evasion) کی ایک عام ذہنیت پیدا ہوگئی ہے۔اگر نظام درست ہوجائے تو موجودہ ٹیکسوں کا ایک چوتھائی حصہ بھی کفایت کرے گا اور افادیت چارپانچ گنا زیادہ ہوجائے گی۔ (ترجمان القرآن ، ستمبر ۱۹۵۴ء)