زیر استعمال زیور پر زکاۃ

زکاۃ کی ادائگی واجب ہونے کے لیے عورت کے ذاتی استعمال کے زیور کی کیا حیثیت ہے؟
جواب

زیور کی زکاۃ کے بارے میں کئی مسلک ہیں ۔ایک مسلک یہ ہے کہ اس پر زکاۃ واجب نہیں ہے۔اُسے عاریتاً دینا ہی اُس کی زکاۃ ہے۔یہ انس بن مالک،سعید بن مسیب،قتادہ اور شعبی کا قول ہے۔دوسرا مسلک یہ ہے کہ عمر بھر میں صرف ایک مرتبہ زیور پرزکاۃ دے دینا کافی ہے۔ تیسرا مسلک یہ ہے کہ جو زیور عورت ہر وقت پہنے رہتی ہو اس پر زکاۃ نہیں ہے اور جو زیادہ تر رکھا رہتا ہے،اُس پر زکاۃ واجب ہے۔چوتھا مسلک یہ ہے کہ ہر قسم کے زیور پر زکاۃ واجب ہے۔({ FR 2211 }) ہمارے نزدیک یہی آخری قول صحیح ہے۔اوّل تو جن احادیث میں چاندی سونے پر زکاۃ کے واجب ہونے کا حکم بیان ہوا ہے،ان کے الفاظ عام ہیں ۔مثلاً یہ کہ
فِی الرِّقَۃِ رُبْعُ الْعُشرِ({ FR 2034 }) ] اور[ وَلَیْسَ فِی مَادُوْنَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَۃٌ ۔({ FR 2035 })
’’چاندی میں ڈھائی فی صدی زکاۃ ہے[اور] پانچ اوقیہ سے کم پر زکاۃ نہیں ہے۔‘‘
پھر متعدد احادیث وآثار میں تصریح ہے کہ زیورپر زکاۃواجب ہے۔چنانچہ ابو دائود، ترمذی اور نسائی میں قوی سند کے ساتھ یہ روایت آئی ہے کہ ایک عورت نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اُس کے ساتھ اُس کی ایک لڑکی تھی جس کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن تھے۔آپؐ نے اُس سے پوچھا کہ تم اس کی زکاۃدیتی ہو؟اُس نے کہا: نہیں ۔ اس پر آپؐ نے فرمایا: أَیَسُرُّکِ أَنْ یُسَوِّرَکِ اللّٰہُ بِھِمَایَومَ الْقِیَامَۃِ سِوَارَیْنِ مِنَ النَّارِ({ FR 1906 })’’کیا تجھے پسند ہے کہ خدا قیامت کے روز تجھے ان کے بدلے آگ کے کنگن پہنائے؟‘‘ نیز مؤطا، ابو دائود اور دارقطنی میں نبیﷺ کا یہ ارشاد منقول ہے:إذَا أَدَّیْتِ زَکٰاتَہُ فَلَیْسَ بِکَنْزٍ({ FR 2036 }) ’’زیور کی زکاۃ تو نے ادا کردی وہ کنزنہیں ہے۔‘‘ابن حزم نے محلّٰی میں بیان کیاہے کہ حضرت عمرؓ نے اپنے گورنر ابوموسیٰ اشعریؓ کو جو فرمان بھیجا تھا، اُس میں یہ ہدایت بھی تھی: مُرْ نِسَاء اَلْمُسْلِمِیْنَ یُزَکِّیْنَ حُلِیّھُنَّ({ FR 2037 }) ’’مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنے زیوروں کی زکاۃ ادا کریں ۔‘‘ حضرت عبداﷲ بن مسعودؓ سے فتویٰ پوچھا گیا کہ زیور کا کیا حکم ہے، تو انھوں نے جواب دیا: إذَا بَلَغَ مِائَتَیْنِ فَفِیْہِ الزَّکاۃُ۔ ({ FR 2038 }) ’’جب وہ دو سو درہم کی مقدار کو پہنچ جائے تو اس میں زکاۃ ہے۔‘‘اسی مضمون کے اقوال صحابہ میں سے ابن عباسؓ، عبداﷲ بن عمرو بن عاصؓ، اور حضرت عائشہؓ سے،تابعین میں سے سعید بن مسیبؒ، سعید بن جبیرؓ،عطاءؒ، مجاہدؒ، ابن سیرینؒ اور زہریؒ سے اور ائمۂ فقہ میں سے سفیان ثوریؒ،ابو حنیفہؒ اور ان کے اصحاب سے منقول ہیں ۔
(ترجمان القرآن،نومبر ۱۹۵۰ ئ)