سنتوں کےلیے جگہ کی تبدیلی

نمازباجماعت میں ادائے فرض کے بعد ادائے سنت کے لیے جگہ کی تبدیلی پر یہاں بہت زوردیاجاتاہے۔اور یہ چیز ایسی عادت بن گئی ہے کہ اگر اس کے خلاف کیاجائے تواس کو براسمجھا جاتا ہے، گویا یہ بھی ایک ضروری چیز ہے۔ اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ’’قیامت میں وہ جگہ گواہی دے گی جہاں سنتیں ادا کی گئی ہیں۔ ‘‘ سوال یہ ہے کہ اس پر اتنا زوردینا کیسا ہے۔نیز یہ کہ دلیل میں جو بات کہی جاتی ہے وہ حدیث میں ہے یا قرآن میں ؟ یہ بھی لکھیے کہ جگہ کی تبدیلی کے کیا معنی ہیں ؟ کیا وہاں سے بالکل ہٹ جانا چاہیے جہاں فرض نماز اداکی گئی ہے؟

جواب

فرض کے بعد مقتدیوں کے لیے جگہ بدل کرسنتیں اداکرنا مستحسن ہے ضروری نہیں ہے اورجگہ بدلنےکے معنی یہ ہیں کہ مقتدی اپنی جگہ سے ایک قدم آگے یا پیچھے یا دائیں بائیں ہٹ جائے۔ اگر اس نے اتنا بھی کرلیا تو جگہ بدل گئی۔ اس کو ضروری قرار دینا غلط ہے۔ اصل مقصد یہ ہے کہ فرض کے لیے جو صف بندی کی گئی تھی وہ فرض ادا ہوجانےکے بعد توڑدی جائے۔ اگر فرض کے بعدامام اورمقتدی ٹھیک اپنی اپنی جگہ پر سنتیں شروع کردیں تونئے آنے والے کو یہ دھوکا ہوسکتا ہے کہ ابھی جماعت کی نماز ہورہی ہے۔ اگر امام اپنی جگہ سے ہٹ گیا ہو یا دوچار مقتدی بھی صف سے ادھر ادھر ہوگئے ہوں اور صف ٹوٹ چکی ہو تو یہ مقصد حاصل ہوجاتاہے۔  ہر مقتدی کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ لازماً وہ اپنی جگہ بدل ہی دے۔ دلیل میں جو بات کہی جاتی ہے وہ اس خاص مسئلے سے متعلق نہیں ہے کیوں کہ زمین قیامت میں ہراس عمل کی خبردے گی جواس پر کیاگیاہو، وہ اچھا ہویا برا۔ اگرایک ہی جگہ فرض اور سنتیں دونوں ادا کی گئی ہوں جب بھی وہ اس کی گواہی دے گی۔ زمین کی گواہی جگہ بدلنے پر موقوف نہیں ہے۔زمین کے خبردینے کا ذکر سورۂ زلزال کی آیت یَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَھَا (۴) ’’جس دن زمین اپنی خبریں بیان کرے گی‘‘ میں موجود ہے۔ اس آیت کی تشریح میں جو حدیثیں آتی ہیں ان میں بھی اس کا ذکر ہے۔

(اکتوبر۱۹۶۶ء، ج ۳۷،ش۴)