صدرِ مملکت کو سزا کی معافی کا اختیار ہونا

موجودہ قانون میں کورٹ میں اپیل کے بعدبھی اگر قاتل کو پھانسی کی سزا تجویزہوجائے تو پھر صدر حکومت یا گورنرجنرل کے سامنے رحم کی اپیل ہوتی ہے جس میں سزا کے تغیرکا امکان رہتا ہے۔اسلامی نقطۂ نظر سے یہ صورت کس حد تک جائز ہے؟
جواب

یہ بات اسلامی تصورِ عدل کے خلاف ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد کسی کو سزا کے معاف کرنے یا بدلنے کا اختیارحاصل ہو۔ عدالت اگر قانو ن کے مطابق فیصلہ کرنے میں غلطی کرے تو امیر یا صدر حکومت کی مدد کے لیے پریوی کونسل کی طرز کی ایک آخری عدالت مرافعہ قائم کی جاسکتی ہے جس کے مشورے سے وہ ان بے انصافیوں کا تدارک کرسکے جو نیچے کی عدالتوں کے فیصلوں میں پائی جاتی ہوں ۔ مگرمجرد’’ رحم‘‘ کی بنا پر عدالت کے فیصلوں میں رد وبدل کرنا اسلامی نقطۂ نظر سے بالکل غلط ہے۔ یہ ان بادشاہوں کی نقالی ہے جو اپنے اندر کچھ شانِ خدائی رکھنے کے مدعی تھے یا دوسروں پر اس کا مظاہرہ کرنا چاہتے تھے۔ (ترجمان القرآن ، جون وجولائی۱۹۵۲ء)