طوفانِ نوح کی عمومیت

آپ نے ’’تفہیم القرآن‘‘ میں ایک جگہ اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ طوفانِ نوح عام نہیں تھا۔لیکن ظاہری قرائن اس بات کے خلاف ہیں ۔ اوّل کشتی کس لیے بنائی گئی تھی؟کیوں نہ حضرت نوح ؈ کو ہجرت کرنے کا حکم دیاگیا؟دوم کشتی میں حیوانات میں سے ایک ایک جوڑا لینا بھی اس بات کا مؤید ہے کہ طوفان نہایت عام تھا۔حضرت نوح ؈ کی بددُعا میں بھی اس عمومیت کی طرف ایک ہلکا سا اشارہ ہے کہ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَي الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِيْنَ دَيَّارًا ( نوح:۲۶)
جواب

میں قطعیت کے ساتھ تو یہ نہیں کہہ سکتا کہ طوفان نوح عالم گیر نہ تھا، لیکن میرا اندازہ تاریخ وآثار قدیمہ کے مطالعے کی بنا پر ہے کہ طوفان صرف اُس علاقے میں آیا تھا جہاں قوم نوح آباد تھی۔قرآن مجید سے اس کے خلاف یا موافق کوئی صریح بات نہیں ملتی۔
آپ کا یہ معارضہ کہ کشتی بنانے کا حکم کیوں دیا گیا،ہجرت کا حکم کیوں نہ دیا گیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اُس وقت تک نسل آدم تمام روے زمین پر نہ پھیلی تھی۔آباد دنیا اتنی ہی تھی جس میں قوم نوح آبا د تھی۔یہی آپ کے دوسرے معارضات کا بھی جواب ہے۔ (ترجمان القرآن،اپریل مئی۱۹۵۱ء)