غیر کا مضمون سید مودودی کو منسوب کرنا

ترجمان القرآن ۱۹۵۶ئ میں آپ نے کسی کے چند اعتراضات شائع کرکے ان کے جواب دیے ہیں ۔ اعتراض نمبر۱۲کے جواب میں آپ نے لکھا ہے کہ’’یہ اعتراض نہیں ہے بلکہ صریح بہتان ہے۔ میں نے اشارتاً و کنایتاً بھی یہ بات نہیں لکھی…‘‘ دراصل اس معترض مذکور نے حوالہ دینے میں غلطی کی ہے۔ عزیز احمد قاسمی بی۔ اے نے اپنی کتاب’’مودودی مذہب حصہ اوّل‘‘ میں اس عبارت کے لیےترجمان ربیع الثانی ۱۳۵۷ھ کا حوالہ دیا ہے۔ براہِ کرم اس حوالے کی مدد سے دوبارہ تحقیق فرمائیں اور اگر عبارت منقولہ صحیح ہو تو اعتراض کا جواب دیں ۔
جواب

میں پہلے ہی حیران تھا کہ میرے قلم سے تو کبھی وہ باتیں نکلی نہیں جو اس اعتراض میں میری طرف منسوب کی گئی ہیں تو اس الزام کا آخرماخذ کیا ہے۔ اب آپ کے حوالے کو نکال کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ مولوی صدر الدین صاحب اصلاحی کے ایک مضمون کے اقتباسات کو صرف اس بِنا پر بلا تکلف میرے سر منڈھ دیا گیا ہے کہ وہ مضمون ترجمان القرآن میں شائع ہوا تھا۔ حالاں کہ ہر مضمون کا مصنف خود ہی اپنے اقوال کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ اس کے ہر ہر لفظ کو اس رسالے کے ایڈیٹر کی طرف تو منسوب نہیں کیا جاسکتا جس میں وہ شائع ہوا ہو۔ (ترجمان القرآن، اکتوبر ۱۹۵۶ء)