قرآن میں تحریف کا الزام

مولانا ...فرماتے ہیں کہ دیکھو جماعتِ اسلامی قرآن میں تحریف کرکے اس کو اپنے منشا کے مطابق ڈھالنا چاہتی ہے جو بہت بڑا ظلم ہے۔ اس کے ثبوت میں انھوں نے ایک رسالہ ترجمان القرآن اپریل ۱۹۳۸ء، ص۱۳۹ پر سورۂ البقرہ، رکوع ۲۴ کی ایک آیت پیش کی ہے: رسالۂ مذکور میں تحریر کردہ آیت یہ ہے يٰٓاَيُّہَا اَلنَّاسُ ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ كَاۗفَّۃً۝۰۠ حالاں کہ قرآن پاک میں یہی آیت اس طرح درج ہے: يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِي السِّلْمِ كَاۗفَّۃً۝۰۠ (البقرہ:۲۰۸ ) یہ ان کی ایسی دلیل ہے جو واقعی ہے اور مخالف لوگ اس تحریف سے جتنا بھی مشتعل ہوں کم ہے۔ چوں کہ یہ قرآن کا معاملہ ہے جس کی بقا کے لیے ہر مسلمان خواہ وہ بے عمل ہی کیوں نہ ہو، جان کی بازی لگا سکتا ہے۔ آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟ ضروری تصریحات سے جلد ازجلد میری راہ نمائی فرمائی جائے۔
جواب

دوسری مثال جو انھوں نے دی ہے اس کو آپ کے دیے ہوئے حوالے سے میں نے اپریل۱۹۳۸ء کے ترجمان القرآن میں نکال کر دیکھا اور معلوم ہوا کہ یہاں آیت نقل کرنے میں واقعی مجھ سے سخت غلطی ہوگئی ہے اور افسوس ہے کہ اس غلطی کی وجہ سے ترجمہ بھی غلط ہوگیا ہے۔اس غلطی کو آج تیرہ سال گزر گئے۔ اس دوران میں آج تک نہ میری ہی نگاہ اس پر پڑی اور نہ کسی نے مجھ کو اس طرف توجہ دلائی۔ معترض بزرگ کا شکریہ کہ انھوں نے اس دیدہ ریزی کے ساتھ میری خطائوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی اور ایسی سخت غلطی پر ان کے ذریعے سے مجھے تنبہ ہوا۔اﷲ تعالیٰ مجھے معاف فرمائے۔وہی بہتر جانتا ہے کہ یہ سہو تھا یا دانستہ تحریف۔ بہرحال میرا معاملہ تو اﷲ سے ہے۔معترض بزرگ اگر پبلک کو حاکم حقیقی سمجھتے ہیں تو انھیں پورا اختیار ہے کہ اس کو دانستہ تحریف قرآن کا جرم قرار دے کر لوگوں کے سامنے پیش کریں اور اس کا جتنا فائدہ اس دنیا میں اُٹھا سکتے ہوں ،اُٹھائیں ۔ (ترجمان القرآن مارچ تا مئی۱۹۵۱ئ)