قرآن کی تأویل کا صحیح طریقہ

اسلام کو سمجھنے کی کوشش میں جس مسئلے کو میں نے سب سے زیادہ پریشان کن پایا،وہ قرآن کی تأویل وتعبیر کا مسئلہ ہے۔گزارش ہے کہ اس معاملے میں میرے ذہن کی اُلجھن کو دُور کیا جائے تاکہ تأویل قرآن کے اُصولوں کو جاننے کے ساتھ یہ بھی معلوم کرسکوں کہ مخصوص مسائل پر ان اُصولوں کا اطلاق کس طرح ہوتا ہے۔
جواب

سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ آپ قرآن مجید کی تأویل وتعبیر کاصحیح طریقہ اچھی طرح سمجھ لیں ۔ آپ جس آیت کے معنی سمجھنا چاہتے ہوں ،پہلے عربی زبان کے لحاظ سے اس کے الفاظ اور ترکیب(construction) پر غور کریں ، پھر اسے سیاق و سباق(context) میں رکھ کر دیکھیں ،پھر اسی مضمون سے تعلق رکھنے والی جو دوسری آیات قرآن میں مختلف مقامات پر موجود ہیں ، ان کو جمع کرکے دیکھیں کہ زیر بحث آیت کی ممکن تعبیرات میں سے کون سی تعبیر ان سے مطابقت رکھتی ہے اور کون سی تعبیر ان کے خلاف پڑتی ہے(اور یہ ظاہر ہے کہ ایک قائل کا کوئی قول اگر دو یا زائد تعبیرات کا متحمل ہو تو اس کی وہی تعبیر معتبر سمجھی جائے گی جو اسی مضمون کے متعلق اس کی دوسری تصریحات سے مطابقت رکھتی ہو)۔ اس حد تک قرآن کا مطلب خود قرآن سے معلوم کرنے کی کوشش جب آپ کرلیں تو اس کے بعد یہ بھی دیکھیے کہ جو شخص دراصل اس قرآن کو پیش کرنے والا تھا،اس کے قول اور عمل سے قرآن کی زیر بحث آیت کے مفہوم پر کیا روشنی پڑتی ہے،اور جو لوگ اس کے قریب ترین زمانے میں اس کے پیرو تھے، وہ اس آیت کا کیا مطلب سمجھتے تھے۔ ( ترجمان القرآن ،اکتوبر ۱۹۵۵ء)