مجذوب کا انکار

( ۱) کیا یہ صحیح ہے کہ مجذوب کاانکار کرنے والا کافرہے؟ ہماری طرف بہت سے لوگ ایسا کہتے ہیں۔

(۲) چوٹی کے مشائخ اور علمائے دین کہتے ہیں کہ مجذوب ہروقت خدا کے دھیان میں ڈوبارہتا ہے۔ اس کو نماز، روزے معاف رہتے ہیں، اس کو کھانے پینے کپڑے وغیرہ کابالکل خیال نہیں رہتا۔

(۳) اگر کوئی شخص ان کے پاس دعا کرانے جائے تو ادھر متوجہ ہوکر جو کچھ ان کی زبان پر آجائے، کہہ دیتے ہیں۔ اگر دعاکریں تو فائدہ ہوتا ہے اوربددعا کریں تو نقصان ہوتا ہے۔ کیا یہ باتیں صحیح ہیں ؟

جواب

 افسوس یہ ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت علم دین سے ناآشنا ہے اور جاہلوں کو شکار کرنے والے شیاطین جن وانس ہرطرف پھیلے پڑے ہیں۔ آپ کے سوالات کے مختصر جوابات یہ ہیں 

(۱) یہ بات بالکل غلط ہے کہ مجذوب کا انکار کرنے والا کافر ہے۔انسانوں کے گروہ میں صرف خدا کے پیغمبروں کا انکارکفر ہے اور سیدنا محمد رسول اللہﷺ کے بعد کوئی نبی قیامت تک آنے والا نہیں ہے۔ آپ اللہ کے آخری نبی ورسول ہیں۔ یاد رکھیے کہ جس شخص پرایمان لانا ضروری ہے، اسی کا انکار کفر ہے اور جس پر ایمان لانا واجب نہیں اس کا انکار کفر نہیں ہے۔

(۲) مجھے نہیں معلوم کہ وہ چوٹی کے مشائخ اور علماء دین کو ن ہیں جن کی طرف آپ نے یہ باتیں منسوب کی ہیں۔ میراخیال ہے کہ یہ باتیں بھی کسی دغا باز نے علماء ومشائخ کانام لے کر آپ سے کہی ہیں۔ مجذوب اگر پاگل ہوتا ہے توبلاشبہ وہ غیرمکلف ہے۔ لیکن مجذوب اگردیوانہ نہیں ہوتا تو اس کے لیے نماز روزہ معاف نہیں ہے۔ مجذوبوں کی بات لوگوں نے اتنی پھیلائی ہے کہ بہت سے جاہل مسلمان، پاگلوں کو بھی مجذوب ہی سمجھتے ہیں۔

(۳) ہرمسلمان کی دعا اوربددعا قبول ہوتی ہے اورہوسکتی ہے۔ اس کے لیے مجذوب ہونا شرط نہیں ہے۔ دعاکا قبول کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے اور وہ اپنی حکمت ومصلحت سے فیصلے فرماتاہے۔

(فروری ۱۹۶۸ءج۴۰ ش۲)