مسلمان عورت کا حقِ خلع

کیا خواتین اسلامی عدلیہ سے خود طلاق لینے کی مجاز ہوسکیں گی؟
جواب

مسلمان عورت اسلامی عدلیہ کے ذریعے سے خلع حاصل کر سکتی ہے۔ فسخ نکاح (nullification) اور تفریق (Judicial separation) کی ڈگری بھی عدالت سے حاصل کرسکتی ہے، بشرطیکہ وہ شریعت کے مقرر کردہ قوانین کے مطابق ان میں سے کوئی ڈگری عدالت سے حاصل کرنے کی مجاز ہو۔ لیکن طلاق(divorce) کے اختیارات قرآن نے صریح الفاظ میں صرف مرد کو دیے ہیں او رکوئی قانون مردوں کے اس اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ یہ اور بات ہے کہ قرآن کا نام لے کر قرآن مجید کے خلاف قوانین بناے جانے لگیں ۔ پوری اسلامی تاریخ عہد رسالت ؐ سے لے کر اس صدی تک اس تصور سے نا آشنا ہے کہ طلاق دینے کا اختیار مرد سے سلب کرلیا جائے اور کوئی عدالت یاپنچایت اس میں دخل دے۔ یہ تخیل سیدھا یورپ سے چل کر ہمارے ہاں درآمد ہوا ہے اور اس کے درآمدکرنے والوں نے کبھی آنکھیں کھول کر یہ نہیں دیکھا ہے کہ یورپ میں قانون طلاق کا پس منظر (background) کیا ہے اور وہاں اس کے کتنے برے نتائج رونما ہوئے ہیں ۔ ہمارے ہاں جب گھروں کے اسکینڈل نکل کر بازاروں میں پہنچیں گے تو لوگوں کو پتا چلے گا کہ خدا کے قوانین میں ترمیم کے کیا نتائج ہوتے ہیں ۔
(ترجمان القرآن، جنوری۱۹۶۲ء)