معذورکے لیے وضو اور نماز کا حکم

ایک صاحب کئی سال سے پیٹ کی بیماری میں مبتلا ہیں اور آج کل ان کے ریاح اس کثرت سے خارج ہوتے ہیں کہ ان کے لیے نماز پڑھنا دشوار ہوگیا ہے۔ وضو کرتے کرتے پریشان ہوگئےہیں۔  کیا ایسی حالت میں شریعت نے کوئی رعایت دی ہے؟ اگردی ہوتو وہ کس طرح عمل کریں ؟

جواب

دین اسلام خدائے رحمٰن ورحیم کا اتاراہوادین ہے۔ اس میں کوئی ایسی سختی نہیں رکھی گئی ہے جو انسان کے لیے ناقابل برداشت ہو۔ جس شریعت نے ایسے مریض کو جو بیٹھ بھی نہیں سکتا، لیٹ کر اشاروں سے نماز ادا کرنے کی سہولت دی ہے اس میں معذور کے لیے رعایت کیوں نہ ہوگی؟ پہلے آپ ’معذور‘ کی فقہی اصطلاح کو سمجھ لیں۔

۱-فقہ حنفی کی کتابوں میں لکھا ہے کہ جس شخص کو کوئی ایسی بیماری ہوگئی ہو جس سے وضو ٹوٹ جاتاہے، مثلاً انفلات ریح یعنی ریاح خارج ہونا۔اگر یہ بیماری اس درجہ پرپہنچ گئی ہوکہ کسی فرض کے پورے وقت میں کوئی شخص خروج ریاح کے بغیر اس وقت کی نماز ادانہ کرسکتا ہوتو ایسے شخص کو ’معذور‘ کہتے ہیں۔ مثال کے طورپرکسی شخص کو ظہر کا وقت آنے سے پہلے یہ بیماری پیداہوئی اورظہر کے پورے وقت میں اتنا وقت بھی نہ مل سکا کہ وہ وضو کرکے خروج ریاح کے بغیر فرض نماز ادا کرلیتا تو اب وہ شخص معذور سمجھا جائے گا۔ اسی طرح کسی کوسلس البول یعنی پیشاب کے قطرے آنے کی بیماری ہو اور کسی فرض نماز کے پورے وقت میں اس کے بغیروہ فرض نماز ادانہ کرسکتا ہوتو معذورہے۔

۲-پورے وقت کی قید ابتداءً معذورسمجھے جانے کے لیے ہے لیکن اس کے بعد جب کہ وہ معذورقرارپاچکا،کسی دوسری نماز کے وقت ایک بار بھی خروج ریاح ہوجائے یا پیشاب کے قطرے آجائیں تو وہ معذورباقی رہے گا اس کا عذرختم نہیں سمجھاجائےگا۔

اب معذورکے وضو اور نماز کا حکم سمجھ لیجیے۔ معذورکا حکم یہ ہے کہ وہ وضو کرکے کسی وقت کی تمام نمازیں  فرض،واجب،سنت اورنفل سب پڑھ سکتا ہے خواہ نماز میں ریاح خارج ہوتے رہیں یا پیشاب کے قطرے آتے رہیں لیکن دوسرے وقت کی نماز نیا وضو کیے بغیر نہیں پڑھ سکتا۔ ہروقت کے لیے اس کو نیا وضو کرنا ضروری ہے۔

۳- یہ بھی سمجھ لیجیے کہ کسی معذورکا وضو کسی فرض نماز کا وقت گزرجانے سے ٹوٹتا ہے، کسی فرض نماز کا وقت داخل ہونے سے نہیں ٹوٹتا۔ مثلاً کسی معذور نے ظہر کا وقت آنے سے پہلے وضو کیا تو اس وضو سے وہ ظہر کی تمام نمازیں پڑھ سکتا ہے۔اس کو نیا وضو ظہر کا وقت گزرجانے کے بعد عصر کی نماز کے لیے کرنا ہوگا۔ البتہ جس عذر کی وجہ سے و ہ معذور قرار پایا ہے اس کے علاوہ کوئی دوسرا ناقض وضو پیش آجائے تو اس کا وضو ٹوٹ جائے گا اور نیا وضو کیے بغیر کوئی نماز نہیں پڑھ سکے گا۔ مثلاً کوئی شخص انفلات ریح(خروج ریاح ) کی وجہ سے معذور تھا اس نے ظہر کی نماز سے پہلے وضو کیا لیکن ظہر کاوقت آنے سے پہلے نکسیر پھٹ گئی یا اس کوپیشاب کرنا پڑا تو اب اس کا وضو ٹوٹ گیا اور نماز ظہر ادا کرنے کے لیے نیا وضو کرنا پڑے گا۔یااسی معذور نے وضو کرکے ظہر کی فرض ادا کی اس کے بعد نکسیرپھوٹ گئی یا پیشاب کرنا پڑا تو سنت اورنفل وغیرہ کے لیے وضو کرنا پڑے گا۔

۴-عذر ختم ہوجانے کی صورت یہ ہے کہ کسی فرض نماز کے پورے وقت میں وہ عذرپیش نہ آئے تو اب وہ معذورنہیں رہے گا۔مثلاً انفلات ریح (خروج ریاح) کی وجہ سے کوئی شخص معذورتھا اور ظہر یا عصر یا کسی فرض نماز کے پورے وقت میں ایک بار بھی ریاح خارج نہیں ہوئی تو اب وہ معذورنہیں رہا۔ اس کے وضو اور نماز کا وہی حکم ہوگا جو کسی تندرست آدمی کے لیے ہے۔(فروری ۱۹۸۴ء،ج ۷۲،ش۲)