ہندہ سے زید کو شادی کیے ہوئے تقریباً سولہ سال گزرے، ہندہ کے بطن سے اس کے چار لڑکے اور تین لڑکیاں بقید حیات ہیں۔ زید اپنی بیوی کی حرکتوں سے ہمیشہ نالاں رہاہے۔ وہ بہت فضول خرچ ہے۔ بغیر اجازت لوگوں سے قرض لیتی رہی ہے۔ اور گھر کا سامان فروخت کرتی رہی ہے، حالاں کہ زید سرکاری ملازم ہے اور وہ اپنی بیوی کو خرچ کی تکلیف نہیں دیتا۔ برابر جھگڑا ہوتا رہاہے اور لوگ صلح صفائی کراتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے باہر بھی نکلتی رہی ہے اور زید اس کو برابر منع کرتارہاہے۔ اب آخری بات یہ ہے کہ وہ اپنے شیر خوار بچے کو بھی چھوڑ کر بلااجازت اپنے والدین کے گھر چلی گئی ہے اور اسے گئے سات مہینے ہوچکے ہیں۔ اس صورت حال میں بتائیے کہ ہندہ کیا پورے مہر کی مستحق ہے اورکیا اس کا نان ونفقہ بھی اس کے شوہر پرواجب ہے؟
جواب
(۱) زید کی بیوی پورے مہر کی مستحق ہے۔ مہرکا مسئلہ یہ ہے کہ نکاح کے بعد اگر خلوت صحیحہ ہوگئی ہوتو ایک ہی خلوت کے بعد شوہر پر پورا مہر واجب ہوجاتاہے،اور یہاں تو وہ کئی بچوں کی ماں ہے، اس کے پورے مہر کے استحقاق میں کیا شبہ ہے۔
(۲) جب سے وہ شوہر کےگھر سے بلااجازت چلی گئی ہے اس کا نان ونفقہ شوہر پر واجب نہیں ہے۔نان ونفقے کامسئلہ یہ ہے کہ وہ اس وقت واجب ہوتا ہے جب بیوی شوہر کے پاس رہے یا اس کی اجازت سے کسی اور جگہ رہے۔اگر شوہر کے ساتھ بیوی رہنے پر آمادہ نہ ہو یا اس کی اجازت کے بغیر کسی دوسری جگہ قیام کرے تو اس کا نام ونفقہ شوہر پر واجب نہیں ہوتا۔ (ستمبر ۱۹۶۸ء ج ۴۱ ش ۳)