نرخ مقرر کیے بغیر مال سپلائی کرنا

کارخانہ دار کو مال بغیر نرخ مقرر کرنے کے سپلائی کرتے جاتے ہیں ۔اس کے ساتھ طے کرلیتے ہیں کہ ہم دوصد یا ہزار من مال دیں گے اور ایک مدت مقرر کرلیتے ہیں کہ اس کے اندر اندر ہم نرخ مقرر کرلیں گے۔جس دن ہمیں نرخ اچھا معلوم دے،ہم اسی دن فکس کرلیتے ہیں ۔بعض اوقات مال پہنچانے کے بعد ہم دو ماہ تک کا وقفہ بھی مقرر کرنے کے لیے لے لیتے ہیں ۔کارخانہ دار مال کے پہنچنے پر ہمیں کچھ پیشگی یعنی حاضر نرخ کا۶۰یا۶۵فی صدی ادا کرتا رہتا ہے۔نرخ مقرر کرنے پر کل رقم ادا ہوجاتی ہے۔ براہ کرم کتاب وسنت کے علم کی روشنی میں اس معاملہ کی حقیقت واضح فرمائیں ۔
جواب

]یہ[ صورت میرے نزدیک صحیح نہیں ہے،کیوں کہ اس میں نرخ کے معاملے کو معلق رکھاجاتا ہے۔یہ چیز نہ صرف یہ کہ معاہدے کی صحت میں مانع ہے،بلکہ اس میں جھگڑے کے اسباب بھی موجود ہیں ۔اس میں اس امر کا امکان ہے کہ فریقین میں سے ہر ایک نرخ مقرر کرنے کے معاملے کو ایسے وقت پر ٹالنے کی کوشش کرے جب کہ بازار کا بھائو اس کے مفاد کے لیے موزوں تر ہو۔ اس طرح ان کی کش مکش بآسانی نزاع کی صورت اختیار کرسکتی ہے۔ (ترجمان القرآن، ستمبر۱۹۵۱ء)