نفسِ امّارہ اور نفسِ لوّامہ کی تعریفیں

نفسِ امّارہ اور نفسِ لوّامہ کی نفسیاتی تعریف کیا ہوسکتی ہے؟ ان اصطلاحات پر پوری راہ نمائی درکار ہے تاکہ ہمیں سوچنے کا مواد فراہم ہوسکے اور وہ اسلام کا ایک فلسفیانہ اور نفسیاتی مدرسۂ فکر بنانے میں مفید ثابت ہو۔
جواب

یہ نفس اگر برائی کی راہ پر جانے کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے نفسِ امّارہ کہا جاتا ہے، جیسے فرمایا: اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوْۗءِ ({ FR 2272 }) (یوسف:۵۳ ) اگر وہ برائی کے ارتکاب پر کُڑھتا اور ملامت کرتا ہے تو اُسے نفسِ لوّامہ (یا جدید اصطلاح میں ضمیر) کہاجاتا ہے، جیسے فرمایا:وَلَآ اُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَۃِ ({ FR 2273 }) (القیامہ:۲ ) اور اگر وہ راہِ راست کو پورے شرح صدر کے ساتھ اختیار کرکے اس کی تکلیفوں کو صبر و سکون کے ساتھ گوارا کرتا ہے اور اس کے خلاف چلنے کے فوائد کو ٹھکرا کر پچھتانے کے بجاے خوش رہتا ہے تو اسے نفسِ مُطْمَئِنَّہ کہا جاتا ہے، جیسے فرمایا: يٰٓاَيَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَىِٕنَّۃُo ارْجِعِيْٓ اِلٰى رَبِّكِ رَاضِيَۃً مَّرْضِيَّۃً({ FR 2274 }) (الفجر:۲۷-۲۸) (ترجمان القرآن، نومبر ۱۹۷۱ء)