وقت ضرورت ڈاڑھی چھوٹی کرالینا یا منڈوالینا جائز ہے

کورونا وائرس کے علاج معالجہ میں جو ڈاکٹر اور دیگر طبی عملہ کے لوگ لگے ہوئے ہیں ان کے تحفظ کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ ان کا پورا جسم ڈھکا ہوا ہوتا ہے اور وہ چہرے پر ماسک لگاتے ہیں ۔ڈاڑھی لمبی ہو تو اس پر ماسک ٹھیک سے فٹ نہیں ہوتا، دوسرے اس سے انفیکشن ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس بنا پر ڈاڑھی والے ڈاکٹروں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ شیو کرالیں ۔ ایک ڈاکٹر جو دینی جذبے سے ڈاڑھی رکھے ہوئے ہے، ان حالات میں کیا کرے؟ کیا وہ شیو کرالے، یا اس موقع پر اپنی خدمات سے معذرت کرلے؟
جواب

اللہ کے رسولﷺ نے ڈاڑھی رکھنے کا حکم دیا ہے، اس بنا پر اسے’سنّت‘ کہا گیا ہے۔ وہ لوگ قابلِ مبارک باد ہیں جو بغیر کسی شرمندگی اور احساسِ کم تری کے ڈاڑھی رکھتے ہیں اور طنز کرنے اور پھبتیاں کسنے والوں کی ذرا پروا نہیں کرتے ۔
شریعت کے اوامر و نواہی عام حالات کے لیے ہیں ۔ استثنائی حالات میں ان کے خلاف کرنے کی اجازت ہے ۔ مثال کے طور پر ریشمی کپڑا پہننا مَردوں کے لیے حرام قرار دیا گیا ہے۔ (بخاری۵۸۳۷، مسلم۲۰۶۷) لیکن علاج معالجہ کے مقصد سے اس کا استعمال ان کے لیے جائز ہے ۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ حضرت عبد الرحمن بن عوفؓ اور حضرت زبیر بن العوامؓ کو خارش کا مرض ہوگیا تو اللہ کے رسولﷺ نے انہیں ریشمی قمیص پہننے کی اجازت دے دی تھی۔ (بخاری۲۹۱۹، مسلم۲۰۷۶)
اگر واقعی ڈاڑھی کورونا معالجین کی تحفّظی و احتیاطی تدابیر میں حارج ہو تو ڈاڑھی چھوٹی کرالینا اور اگر ناگزیر ہو تو شیو کرلینا جائز ہوگا۔ جو ڈاکٹر ڈاڑھی رکھتے ہوں وہ اس وقت ڈاڑھی چھوٹی (قصر) یا ناگزیر صورت میں شیو(حلق) کرالیں ۔وقت گزرنے کے بعد وہ پھر ڈاڑھی رکھ لیں گے، ان شاء اللہ۔