ولی کے ذریعہ نکاح

مجھ سے ایک صاحب نے کچھ سوالات کیے۔ چوں کہ یہ سوالات نئے تھے، میں نے ان سے کہا کہ کسی عالم دین سے ان کا جواب معلوم کرکے بتا سکوں گا۔ ان سوالات کے لیے آپ کو زحمت دے رہا ہوں ۔ ۱- سوال کنندہ کی والدہ اور لڑکا امریکہ میں تقریباً دو سال سے نو آباد کی حیثیت سے سکون پذیر ہیں ۔ ۲- سوال کنندہ کی والدہ یہاں ہندستان آکر اپنے بھائی کی لڑکی سے اپنے لڑکے کے لیے منگنی کرکے واپس امریکہ چلی گئیں ۔ ۳- اس وقت لڑکا امریکہ میں ہے۔ لڑکے کے نکاح کے لیے لڑکا اور والدہ دوبارہ ہندستان آکر نکاح کرکے بہو کو امریکہ لے جانا چاہتے ہیں ، اس لیے کہ بہو کو امریکہ لے جاکر (Sponsor) اسپانسر یعنی کفیل کرانے کے لیے کم از کم ایک سال کی مدت تو ضرور ہوگی بلکہ کچھ زیادہ بھی۔ جب ہی اس کو ویزا (Visa) ان کو جانے کے لیے ملے گا۔ یعنی شادی کے بعد دولھا امریکہ جاکر اپنی دلھن کو اسپانسر کرنے پر ویزا مل سکتا ہے جو کافی مدت کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔ اس مدت کو مختصر کرنے کے لیے اگر نوشہ امریکہ میں رہتے ہوئے ٹیلی فون پر نکاح کرکے نکاح نامہ حاصل کرلے تو اس کی بنیاد پر دلھن کو امریکہ جانے کے بعد ازسرِنو شریعت کے مطابق دوبارہ نکاح کروانے کے لیے وہ تیار ہے۔ دریافت طلب بات یہ ہے کہ اس طرح سے فون پر کیا ہوا نکاح جائز ہے یا نہیں ۔ اگر نہیں ہے تو اس طرح کے نکاح کی وساطت سے امریکہ جاکر پھر شریعت کے مطابق دوبارہ نکاح کروا سکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب

آپ کے سوال کا آسان حل یہ ہے کہ لڑکی کا ولی اس کی مرضی معلوم کرنے کے بعد لڑکے کو ایک خط کے ذریعے یہ اطلاع بھیج دے کہ میں نے اپنی لڑکی کا نکاح اتنے مہر کے ساتھ تم سے کردیا ہے۔ اس خط کو لڑکا کچھ لوگوں کے سامنے پڑھ کر سنائے اور کہے کہ میں نے اس لڑکی کو اپنے نکاح میں مہر مذکور کے ساتھ لے لیا ہے تو نکاح ہوجائے گا۔ کچھ لوگوں کے سامنے سنانا اس لیے ضروری ہے تاکہ وہ نکاح کے گواہ ہوں ۔ دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں ہوں تو بھی کافی ہے۔ اس کے بعد وہ قانونی کارروائی ہوسکتی ہے جس کا آپ نے ذکر کیا ہے۔ واللّٰہ اعلم