قربانی کا گوشت غیر مسلم کو تحفے میں دینا
کیا قربانی کا گوشت غیر مسلموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے یا بہ طور تحفہ دیا جاسکتا ہے؟
مولانا سید جلال الدین عمری (ولادت 1935ء) نے جامعہ دار السلام عمرآباد سے تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد جماعت اسلامی ہند کے مرکز رام پور آکر اس کے شعبۂ تصنیف سے وابستہ ہوگئے۔ وہ 1981ء سے 2001ء تک ادارۂ تحقیق و تصنیف ِ اسلامی علی گڑھ کے سکریٹری رہے۔ اس کے بعد سے اس کے صدر ہیں۔ اسلامیات کے مختلف گوشوں : عقائد، قرآنیات، علوم سیرت، انسانی حقوق، عصری مسائل اور اسلامی معاشرت پر آپ کی چار درجن تصانیف ہیں۔ آپ سہ ماہی تحقیقاتِ اسلامی کے مدیر بھی ہیں۔ مولانا عمری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی سپریم کونسل کے صدر، جامعۃ الفلاح بلریا گنج اعظم گڑھ کے شیخ الجامعہ اور سراج العلوم نسواں کالج کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ 1991ء سے 2007ء تک جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر اور اس کے بعد اپریل 2019ء تک اس کے امیر رہ چکے ہیں۔ طویل عرصہ سے جماعت کی مجلس نمائندگان اور مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن ہیں۔
کیا قربانی کا گوشت غیر مسلموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے یا بہ طور تحفہ دیا جاسکتا ہے؟
بعض حضرات ٹی وی کو ناجائز و حرام قرار دیتے ہیں ، جب کہ اس کا شمار ذرائعِ ابلاغ میں ہوتا ہے۔ کیا ٹی وی پر معلوماتی و اصلاحی پروگرام دیکھے جاسکتے ہیں ؟ اس کے منفی و مثبت پہلوؤں کو اجاگر کیجیے۔ اس پر جو تصاویر مردوں اور عورتوں کی آتی ہیں ان کو دیکھنا جائز ہے یا نہیں ؟
خواتین کو دعوتی کام کی اجازت شریعت نے خاص حدود میں دی ہے۔ لیکن بعض مواقع ایسے آتے ہیں جب دعوتی کام کی بھی اہمیت ہوتی ہے اور اس کے ساتھ گھر میں شوہر اور بچوں سے متعلق امور کا انجام دینا بھی ضروری ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں کس کام کو اہمیت دینی ہوگی؟
کیا کوئی غیر مسلم خاتون اسلام قبول کرنے کے بعد اپنے غیر مسلم والدین کے گھر رہتے ہوئے وہاں کھانا وغیرہ کھا سکتی ہے؟
اسلام نے مرد کو قوّام بنایا ہے۔لیکن اگر کسی مملکت میں عورت سربراہ بن جائے تو کیا مردوں پر اسے قوامیت حاصل ہوجائے گی؟
اس میں شک نہیں کہ عورت شرعی حدود کی پابندی کے ساتھ گھر سے باہر نکل سکتی ہے۔ لیکن موجودہ دور میں جہاں اخلاقی و معاشرتی برائیاں عام ہوچکی ہیں ، اس اجازت سے کیسے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے؟ اور اس معاملے میں مسلمان خواتین کا کیا رول ہونا چاہیے؟
جیسا کہ آپ نے اپنی تقریر میں تفصیل سے بیان کیا کہ طلاق کے بعد بھی اسلامی شریعت کی رو سے عورت بے سہارا نہیں ہوتی۔ اس کے ماں باپ اور دوسرے قریبی رشتہ داروں پر اس کی ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر طلاق شدہ عورت کے ماں باپ، اولاد یا بھائی بہن اس قابل نہ ہوں کہ اس کا بوجھ اٹھا سکیں تو پھر ایسی صورت میں اسلامی فقہ کیا کہتی ہے؟
کسی بیوہ عورت کو شوہر کی طرف سے کچھ رقم ملنے پر وہ اسے فکسڈ ڈپازٹ میں رکھ کر اس کے نفع سے گزارہ کرسکتی ہے یا نہیں ؟ اس لیے کہ اسے کاروبار میں لگانا خطرہ سے خالی نہیں ہے۔
آج کل لوگ بزنس میں صرف Profit میں حصہ دار ہونا چاہتے ہیں ۔ بزنس کے مالک کو، چاہے کتنا ہی نقصان اٹھانا پڑے، حصہ لینے والے کو پوری رقم دینی پڑتی ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟ بعض اوقات خسارہ کی صورت میں بزنس کے مالک کو مجبوراً قرض لے کر حصہ دار کو رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ بزنس میں شریک ہونے والے Loss and Profit دونوں میں برابر کے شریک ہوتے ہیں یا نہیں ؟
اسلام میں ’فحش‘ کو حرام کیا گیا ہے۔ برائے مہربانی ’فحش‘ کی تشریح کردیں ۔