کاروبار اور عورت کا اشتہار

موجودہ دور میں ہر کاروبار کو عورت کے اشتہار کے ساتھ شروع کیا جاتا ہے۔الحمد ﷲ کہ میں اس لعنت سے بچا ہوا ہوں ،لیکن جو چیزیں ولایت سے آتی ہیں یا ملک وقوم کے لوگ تیار کرتے ہیں ،ان پر عورت کی تصویر مختلف ہیئتوں (poses) میں نمایاں رہتی ہے۔لیبل کو پھاڑ دینے سے چیز کو فروخت کرنا مشکل بلکہ غیر ممکن ہے۔ ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟بعض دوست شکایت کرتے ہیں کہ تم تصویروں کی خرید وفروخت کرتے ہو اور یہ حرام ہے۔
جواب

جو چیزیں دکان دار کی حیثیت سے آپ باہر سے منگواتے ہیں یا ملک کے صناعوں سے خریدتے ہیں ،ان پر اگر عورتوں کی تصاویر ہوں تو یہ چیز اس بات کے لیے کافی نہیں ہے کہ آپ پر ان چیزوں کی خرید وفروخت حرام ہوجائے۔ آپ قصداً یہ تصویریں ان اشیا پر خود نہیں لگاتے ہیں اور نہ آ پ کی فرمائش پر یہ کارخانو ں میں لگائی جاتی ہیں ۔یہ تو ایک بلواے عام ہے جس میں ہم سب مجبوراًمبتلا ہورہے ہیں ۔معترضین کا یہ کہنا بھی صحیح نہیں ہے کہ اس طرح آپ تصویروں کی خرید وفروخت کرتے ہیں ۔دراصل آپ تصویریں خریدتے اور بیچتے نہیں ہیں بلکہ وہ چیزیں خریدتے اور بیچتے ہیں جن پر کارخانہ داروں نے دنیا کی بگڑی ہوئی ریت کی بنا پر تصویریں چپکا رکھی ہیں ۔ (ترجمان القرآن، ستمبر۱۹۵۱ء)