کاسب ِ حرام کے ہاں نوکر رہنا

کاسبِ حرام کے ہاں نوکررہنا یا اس کے ہاں سے کھانا پینا جائز ہے یانہیں ؟
جواب

کاسبِ حرام کی دو نوعیتیں ہیں ۔ایک تو وہ جس کا پیشہ فحشا کی تعریف میں آتا ہے، مثلاً زنان بازاری کا کسب۔اس کے قریب جانا بھی جائز نہیں ،کجا کہ اس کے ہاں نوکر ہونا۔دوسر ا وہ کاسبِ حرام ہے جس کاپیشہ حرام تو ہے،مگر فحشا کی تعریف میں نہیں آتا، جیسے وکیل یا سودی ذرائع سے کمانے والا۔اس کے کسی ایسے کام میں نوکری کرنا جس میں آدمی کو خود بھی حرام کام کرنے پڑتے ہوں ،مثلاً سود خور کی سُودی رقمیں فراہم کرنے کاکام یا وکیل کے محرّر کاکام، یہ حرام ہے۔ لیکن اس کے ہاں ایسے کام پر نوکری یا مزدوری کرنا جو بجاے خود حلال نوعیت کا ہو، مثلاً اس کی روٹی پکا دینا یااس کے ہاں سائیس یا ڈرائیورکاکام کرنا،یا اس کا مکان بنانے کی مزدوری،تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔رہا اس کے ہاں کھاناکھانا،تو اس سے پرہیز ہی اَولیٰ ہے۔
(ترجمان القرآن، جنوری،فروری ۱۹۴۴ء)