کوّے کی حلّت وحُرمت

کیا کوّے کا گوشت حلال ہے؟ نیز یہ تحریر فرمائیں کہ کون کون سے جانور اور پرندے حرام یا حلال ہیں ؟ نیز دُرِّمختار کا بعض لوگ حوالہ دیتے ہیں کہ اس میں کوّے کے گوشت کو حلال قرار دیا گیا ہے، یہ کہاں تک درست ہے؟
جواب

جن جانوروں کی حرمت کے متعلق قرآن پاک یا حدیث صحیح میں تصریح ہے، ان پر تو امت میں اتفاق ہے۔ لیکن جن جانوروں کے بارے میں تصریح نہیں ہے بلکہ اصول بیان کیے گئے ہیں ان کی حلت و حرمت میں فقہا کے درمیان اختلاف ہے۔ کوّے کے گوشت کے متعلق الدُرّالمختار میں لکھا ہے:
’’وَلَایَحِلُّ… (وَالْغُرَابُ الْأَ بْقَعُ) الَّذِي يَأْكُلُ الْجِيَفَ لِأَنَّهُ مُلْحَقٌ بِالْخَبَائِثِ، قَالَهُ الْمُصَنِّفُ. ثُمَّ قَالَ: وَالْخَبِيثُ مَا تَسْتَخْبِثُهُ الطِّبَاعُ السَّلِيمَةُ ۔({ FR 1050 })
’’اور حلال نہیں ہے… وہ کوا جس کے رنگ میں سیاہی اور سفیدی ملی جلی ہو اور جو مردار کھاتا ہو، کیونکہ وہ خبائث میں شامل ہے۔ یہ بات مصنّف (یعنی صاحب تنویر الابصار) نے لکھی ہے، پھر کہا ہے کہ خبیث وہ ہے جسے سلیم الطبع لوگ گندا اور ناپاک سمجھتے ہیں ۔‘‘
علامہ شامی نے ردالمحتار میں اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے:
(الْغُرَابِ الْأَ بْقَعِ) أَيْ الَّذِي فِيهِ بَيَاضٌ وَسَوَادٌ [...] فَهُوَ أَنْوَاعٌ ثَلَاثَةٌ: نَوْعٌ يَلْتَقِطُ الْحَبَّ وَلَا يَأْكُلُ الْجِيَفَ وَلَيْسَ بِمَكْرُوهٍ. وَنَوْعٌ لَا يَأْكُلُ إلَّا الْجِيَفَ وَهُوَ الَّذِي سَمَّاهُ الْمُصَنِّفُ الْأَ بْقَعَ وَ إِنَّهُ مَكْرُوهٌ. وَنَوْعٌ يَخْلِطُ يَأْكُلُ الْحَبَّ مَرَّةً وَالْجِيَفَ أُخْرَى وَلَمْ يَذْكُرْهُ فِي الْكِتَابِ، وَهُوَ غَيْرُ مَكْرُوهٍ عِنْدَهُ، مَكْرُوهٌ عِنْدَ أَبِي يُوسُفَ({ FR 1051 })
’’ملے جلے رنگ یا سیاہ رنگ کے کوئوں کی تین قسمیں ہیں ۔ ایک وہ جو دانے چگتا ہے اور مردار نہیں کھاتا۔ وہ مکروہ نہیں ہے۔ دوسرا وہ جو مردار ہی کھاتا ہے۔ وہ مکروہ ہے اور مصنف نے اسی کو ملے جلے رنگ کا کوّا کہا ہے۔ تیسرا وہ جو کبھی مردار کھاتا ہے اور کبھی دانے چگتا ہے۔ مصنف نے اس کا ذکر نہیں کیا۔ وہ امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک مکروہ نہیں ہے اور امام ابویوسفؒ کے نزدیک مکروہ ہے۔‘‘
اسی کتاب میں مندرجہ بالا بحث کو آپ دیکھیں تو معلوم ہو جائے گا کہ کون کون سے پرندے حلال ہیں ۔