کیا روزہ کی حالت میں  آنکھ،کان یا ناک میں  دواڈالی جاسکتی ہے؟

کیا روزہ کی حالت میں  آنکھ،کان یا ناک میں دواڈالی جاسکتی ہے؟
جواب

آنکھ ،کان اورناک،تینوں کاتعلق حلق سے ہے۔اسی وجہ سے ان میں کوئی دواڈالی جائے تو اس کا کچھ نہ کچھ اثر حلق میں  محسوس ہوتاہے۔
* کان اور ناک کے درمیان ایک نالی ہوتی ہے،جسے Eustachian tubeکہتے ہیں ۔یہ کان کے درمیانی حصے کو ناک کی پشت سے جوڑتی ہے۔
* آنکھ اورناک کے درمیان ایک باریک سی نالی ہوتی ہے جسے انبوب انفی دمعی (Nasolacrimal Duct)کہتے ہیں ۔اگر آنکھوں میں آنسو کی زیادتی ہو تو زاید آنسواسی نالی کے ذریعے ناک میں  پہنچ جاتے ہیں ۔
* ناک کے پیچھے ایک خلاہوتاہے،جسےNasal Cavityکہتے ہیں ۔ یہ گلے کی پشت سے جڑارہتاہے۔
آنکھ یاکان میں دواڈالی جائے تو وہ اسی tubeیا ductکے ذریعے ناک میں  اور وہاں  سے حلق میں  پہنچ جاتی ہے۔اسی طرح ناک میں  دواڈالنے سے اس کا اثر حلق میں  ظاہر ہوتاہے۔
روزہ کی حالت میں آنکھ میں  دواڈالنے کے سلسلہ میں  فقہا کا اختلاف ہے۔
احناف کے نزدیک اس سے روزہ نہیں  ٹوٹے گا،چاہے دوا کا اثر حلق میں  محسوس ہو۔
شوافع کی بھی یہی رائے ہے۔لیکن مالکیہ اورحنابلہ کی رائے ہے کہ اگر دواکا اثر حلق میں ظاہر ہوجائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
کان میں دواڈالنے کی صورت میں روزہ فاسد ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فقہا کی دونوں طرح کی رائیں ہیں ۔
قدیم فقہا میں  علامہ ابن حزمؒ اور علامہ ابن تیمیہ ؒ اور جدید فقہا میں  علامہ ابن بازؒ اور علامہ ابن عثیمین ؒ نے روزہ کی حالت میں آنکھ اورکان میں دواڈالنے کو جائز قراردیاہے۔
جہاں  تک حالتِ روزہ میں ناک میں  دوا ڈالنے کامعاملہ ہے،بیش ترفقہا کے نزدیک یہ ناجائز ہے۔ اس کی وہ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ہےوَبَالِغْ فِیْ الِاسْتِنْشَاقِ،إِلَّا أَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا(ترمذی۷۸۸)’’وضو کرتے وقت ناک میں  خوب پانی ڈالو، الّا یہ کہ تم روزے سے ہو۔‘‘
علامہ ابن حزمؒ اور علامہ ابن تیمیہؒ نے اسے بھی جائز قراردیاہے۔وہ کہتے ہیں کہ ناک میں دواڈالنے سے اس کی بہت قلیل مقدارحلق میں پہنچتی ہے، اس سے تغذیہ بھی نہیں ہوتا، اس لیے اس کی گنجائش ہے۔
بین الاقوامی اسلامی فقہ اکیڈمی جدہ نے اپنے دسویں  اجلاس منعقدہ جدہ (سعودی عرب) ۱۹۹۷ءمیں ،جو ’علاج معالجہ کے میدان میں روزہ توڑنے والی چیزیں ‘ کے موضوع پرمنعقد ہواتھا، اس موضوع پر غورکیا تھا۔اس میں  آنکھ، کان اور ناک میں دواڈالنے کو مفسدِ صوم نہیں شمارکیا گیاتھا۔اس موقع پر جو قرارداد منظورکی گئی تھی اس کے الفاظ یہ ہیں 
’’آنکھ میں  ٹپکانے والی دوا،کان میں  ٹپکانے والی دوا،کان دھونے والی دوا، ناک میں  ٹپکانے والی دوا،ناک میں  پچکاری سے دی جانے والی دواسے روزہ نہیں ٹوٹے گا، اگرجو کچھ حلق میں  پہنچے اسے نگلنے سے اجتناب کیاجائے۔‘‘
ساتھ ہی یہ سفارش کی تھی کہ ’’مریض کو چاہیے کہ علاج کی مذکورہ بالا صورتوں  میں سے جن کو افطار کے بعد تک مؤخرکرنے میں کوئی ضررنہ پہنچے،انھیں افطارکے بعد تک موخرکردے۔‘‘
اس لیے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ روزہ کے دوران حتی الامکان آنکھ، کان اور ناک میں  دوا ڈالنے سے گریز کیاجائے، لیکن اگر علاجی تقاضے سے مجبوراً دوا ڈالنی پڑجائے تو اس کی گنجائش ہے۔ اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔