جواب
یہ معلوم کرکے خوشی ہوئی کہ آپ آج کل امریکا میں فن تعلیم کی تحصیل مزید کررہے ہیں ۔ جن موضوعات کا آپ نے اپنے عنایت نامے میں ذکر کیا ہے وہ فی الواقع بنیادی اہمیت رکھتے ہیں ۔ان کے متعلق مختصراً اپنے خیالات عرض کیے دیتا ہوں ۔
اسلامی تعلیم اس دور کے لیے جس طرز پر دی جانی چاہیے،اسے میں نے اچھی خاصی تفصیل کے ساتھ اپنی کتاب’’تعلیمات‘‘میں بیان کیا ہے،آپ اسے ملاحظہ فرما لیں ۔میرے نزدیک یہ تعلیم ہر بچے کو ملنی چاہیے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، البتہ اس کے مدارج میں صلاحیتوں کے لحاظ سے فرق کیا جانا چاہیے۔ اس کو ابتدائی حد تک جبری اور کم ازکم ثانوی حد تک سب کے لیے بالکل مفت ہونا چاہیے،اور آگے کے مدارج میں خاص صلاحیت رکھنے والے نوجوانوں کی کفالت بھی ریاست کو کرنی چاہیے۔جو نمونے کی شخصیت ایک مدرسے کو پیدا کرنی چاہیے،اس کی خصوصیات صرف چار اسلامی اصطلاحوں میں بیان کی جاسکتی ہیں :مومن ہو،مسلم ہو، متقی اور محسن ہو۔ ان اصطلاحوں کو آپ جتنے زیادہ وسیع معنوں میں لیں گے، شخص مطلوب اتنا ہی زیادہ جامع کمالات ہوگا۔ تنگ معنوں میں لیں تو صنعتی ترقی کی باتیں اور اس ترقی میں موجودہ تہذیب وتمدن کے فاسق وفاجر کھلاڑیوں سے مسابقت کا خیال چھوڑ دیں ،پھر ان شائ اﷲ پاکستان وہندستان کی ہر مذہبی درس گاہ میں آپ کو نمونے مل جائیں گے۔ (ترجمان القرآن،اگست ۱۹۵۹ء)