جواب
’’اہلِ کتاب‘‘ اور ’’عام اہلِ ذمّہ‘‘ کے درمیان اس کے سوا کوئی فرق نہیں ہے کہ اہل کتاب کی عورتوں سے مسلمان نکاح کر سکتے ہیں اور دوسرے ذمیوں کی عورتوں سے نہیں کرسکتے۔لیکن حقوق میں ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔
ذمّیوں کے حقوق کے بارے میں تفصیلات تو میں اس خط میں نہیں دے سکتا،البتہ اُصولی طور پر آپ کو بتائے دیتا ہوں کہ ذمّی دو طرح کے ہوسکتے ہیں :ایک وہ جو اسلامی حکومت کا ذمہ قبول کرتے وقت کوئی معاہدہ کریں ، اور دوسرے وہ جو بغیر کسی معاہدے کے ذمہ میں داخل ہوں ۔ پہلی قسم کے ذمیوں کے ساتھ تو وہی معاملہ کیا جائے گا جو معاہدے میں طے ہوا ہو۔ رہے دوسری قسم کے ذمّی، تو ان کا ذمّی ہونا ہی اس بات کو مستلزم ہے کہ ہم ان کی جان اور مال اور آبرو کی اُسی طرح حفاظت کرنے کے ذمہ دار ہیں جس طرح خود اپنی جان اور مال اور آبرو کی کریں گے۔ان کے قانونی حقوق وہی ہوں گے جو مسلمانوں کے ہوں گے۔ان کے خون کی قیمت وہی ہوگی جو مسلمان کے خون کی ہے۔ان کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی پوری آزادی ہوگی۔ان کی عبادت گاہیں محفوظ رہیں گی ۔ان کو اپنی مذہبی تعلیم کا انتظام کرنے کا حق دیا جائے گا اور اسلامی تعلیم بہ جبراُن پر نہیں ٹھونسی جائے گی۔
ذمّیوں کے متعلق اسلام کے دستوری قانون کی تفصیلات ان شاء اللّٰہ ہم ایک کتاب کی شکل میں الگ شائع کریں گے۔({ FR 2277 })
( ترجمان القرآن ، جولائی،اکتوبر۱۹۴۴ء)