جواب
جواب:آپ کے ارسال کردہ سوالات({ FR 2249 }) کے مفصل جوابات لکھنے کے لیے تو فرصت درکار ہے جو مجھے میسر نہیں ۔البتہ مختصر جوابات حاضر ہیں ۔
اسلامی ریاست کے رئیس یا صدر کے لیے ’’خلیفہ‘‘ کا لفظ کوئی لازمی اصطلاح نہیں ہے۔ امیر، امام، سلطان وغیرہ الفاظ بھی حدیث، فقہ، کلام اور اسلامی تاریخ میں کثرت سے استعمال ہوئے ہیں ۔ مگر اصولاً جو چیز ضروری ہے وہ یہ کہ ریاست کی بنیاد نظریۂ خلافت پر قائم ہو۔ ایک صحیح اسلامی ریاست نہ تو بادشاہی یا آمریت ہوسکتی ہے اور نہ ایسی جمہوریت جو حاکمیت عوام(popular sovereignty) کے نظریے پر مبنی ہو۔اس کے برعکس صرف وہی ریاست حقیقت میں اسلامی ہوسکتی ہے جو خدا کی حاکمیت تسلیم کرے، خدا اور اس کے رسول کی شریعت کو قانون برتر اور اوّلین ما ٔخذ قوانین مانے، اور حدود اﷲ کے اندر رہ کر کام کرنے کی پابند ہو۔اس ریاست میں اقتدار کی اصل غرض خدا کے احکام کا اجرا اور ا س کی رضا کے مطابق برائیوں کا استیصال اور بھلائیوں کا ارتقا ہے۔اس ریاست کا اقتدار،اقتدار اعلیٰ نہیں ہے بلکہ خدا کی نیابت وامانت ہے۔یہی معنی ہیں خلافت کے۔ (ترجمان القرآن،اکتوبر ۱۹۶۱ء)