آپ نے اسلام کا تصورِ توحید اور اس کی تاریخ یہ بیان کی ہے کہ ابتدا میں انسان وحدتِ الٰہ ہی کا قائل تھا اور اسے یہی تعلیم دی گئی۔ شرک بعد کی پیداوار ہے مگر تاریخِ ادیان کا موجودہ نظریہ اس کے برعکس ہے۔ وحشی اور جنگلی قبائل کے مشرکانہ توہمات سے اس کی تائید فراہم کی جاتی ہے۔ اس استدلال کی تردید کیسے کی جاسکتی ہے؟
جواب
اسلام نے تاریخِ مذہب کا یہ تصور جو پیش کیا ہے کہ نوع انسانی کا آغاز علم کی روشنی میں ہوا ہے اور نوعِ انسانی کا ابتدائی دین توحید تھا اور شرک اس کے بعد آیا ہے، اس کی تردید موجودہ علم الآثار (آرکیالوجی) اور علم الانسان (anthropology) سے نہیں ہوسکتی۔ اس لیے کہ اسلام جس دَور کا ذکر کرتا ہے وہ زمانۂ قبل از تاریخ ہے اور یہ دونوں علم ابھی تک دَورِ تاریخ ہی میں گھوم رہے ہیں ۔ نہ آثارِ قدیمہ کا علم ابھی انسان کی بالکل ابتدائی حالت تک رسائی پاسکا ہے، اور نہ قبائلِ قدیمہ (aboriginal) کے متعلق یہ دعویٰ صحیح ہے کہ ان قبائل کی زندگی لازماً ابتدائی انسان کی مکمل اور صحیح نمائندہ ہے۔ یہ محض قیاسات ہیں جن کو خواہ مخواہ ’’علم‘‘ قرار دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ (ترجمان القرآن، مارچ ۱۹۶۷ء)