اسنادِ حدیث اور تفقہ مجتہد میں فوقیت

اسناد حدیث اور تفقہِ مجتہدین میں سے کس کو کس پر فضیلت ہے؟
جواب

اسناد حدیث اور تفقہ مجتہد میں سے کسی کو کسی پر مطلقاً تفوق نہیں دیا جاسکتا۔ اسناد حدیث اس بات کی ایک شہادت ہے کہ جو روایت نبیﷺ سے ہم کو پہنچ رہی ہے، وہ کہاں تک قابل اعتبار ہے۔ اور تفقہِ مجتہد ایک ایسے شخص کی فیصلہ کن راے (judgment) ہے جو کتاب وسنت میں گہری بصیرت رکھنے کے بعد ایک رپورٹ کے متعلق اندازہ کرتا ہے کہ وہ کہاں تک قابل قبول ہے اور کہاں تک نہیں ،یا اس رپورٹ سے جو معنی اخذ ہوتے ہیں ،وہ نظامِ شریعت میں کہاں تک نصب(fit) ہوسکتے ہیں اور کہاں تک غیر متناسب(unfit) ثابت ہوتے ہیں ۔یہ دونوں چیزیں اپنی اپنی الگ الگ حیثیت رکھتی ہیں ،جس طرح عدالت میں شہادتیں اور جج کا فیصلہ دونوں کی الگ حیثیت ہے۔یعنی نہ مطلقاً یہ کہا جاسکتا ہے کہ جج کا فیصلہ شہادتوں پر بہرحال مقدم ہے اور نہ یہی کہا جاسکتا ہے کہ شہادتیں ضرور جج کے فیصلے پر مقدم ہوتی ہیں ۔اسی طرح محدث کی شہادت اور فقیہ کی اجتہادی تحقیق دونوں میں کسی کو بھی مطلقاً دوسرے پر ترجیح نہیں دی جاسکتی۔ (ترجمان القرآن ، جولائی،اکتوبر ۱۹۴۴ء)