جواب
جو شخص بھی اسلام کو جانتا ہو اور پھر تاریخ اسلام کا جس نے مطالعہ کیا ہو اسے یہ تسلیم کرنے میں ذرہ برابر تامل نہیں ہوگا کہ پوری تاریخ اسلام میں ایک شخص بھی اس پایہ کا نہیں گزرا ہے جو انبیائ؊ کے بعد اس دین کی روح کو اس قدر مکمل طور پر اپنے اندر ر جذب کر چکا ہوجتنا ابوکبر صدیقؓ نے کیا تھا۔ میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ اس معاملہ میں دو رائیں ممکن نہیں ہیں اور اس سے اختلاف صرف وہی شخص کرسکتا ہے جو یا تو اسلام کو نہیں سمجھتا یا پھر کسی تعصب میں مبتلا ہے۔ لیکن یہ راے رکھنے کے باوجود میں اس کا سخت مخالف ہوں کہ لوگ خواہ مخواہ اپنے آپ کو صحابہ یا دوسرے اشخاص کے درجے متعین کرنے اور ان میں سے کسی کے افضل اور کسی کے مفضول ہونے کا فیصلہ کرنے کا ذمہ دار قرار دے لیں اور ان بحثوں میں اپنا وقت ضائع کریں ۔ ان معاملات کا فیصلہ تو خدا خود کر دے گا۔ ہمیں جس چیز کی فکر کرنی چاہیے وہ یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو خدا کے ہاں کس درجے کا مستحق بنا رہے ہیں ۔ (ترجمان القرآن، جنوری، فروری ۱۹۴۵ئ)