جواب
آج اگر ہم ایک صالح گروہ اس ذہنیت، اس اخلاق،اور اس سیرت کے انسانوں کا منظم کرسکیں جو اسلام کے منشا کے مطابق ہو، تو ہم اُمید رکھتے ہیں کہ موجودہ زمانے کے ذرائع ووسائل سے فائدہ اُٹھا کر نہ صرف اپنے ملک بلکہ دنیا کے دوسرے ممالک میں بھی ہم ایک اخلاقی وتمدنی انقلاب برپا کرسکیں گے، اور ہمیں پورا یقین ہے کہ ایسے گروہ کے منظم ہوجانے کے بعد عام انسانوں کی قیادت اس گروہ کے سواکسی دوسری پارٹی کے ہاتھ میں نہیں جاسکتی۔آپ مسلمانو ں کی موجودہ حالت کو دیکھ کر جو راے قائم کررہے ہیں ،وہ اس حالت پر چسپاں نہیں ہوسکتی جو ہمارے پیشِ نظر ہے۔
اگر صحیح اخلاق کے حامل انسان میدانِ عمل میں آجائیں تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ مسلمان عوام ہی نہیں بلکہ ہندو،عیسائی، پارسی اور سکھ سب ان کے گرویدہ ہوجائیں گے اور خود اپنے ہم مذہب لیڈروں کو چھوڑ کر اُن پر اعتماد کرنے لگیں گے۔ ایسے ہی ایک گروہ کو تربیت اور تعلیم اور تنظیم کے ذریعے سے تیار کرنا اس وقت میرے پیش نظر ہے،اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اس کام میں وہ میری مدد کرے۔ ( ترجما ن القرآن، نومبر۔دسمبر ۱۹۴۴ء)