انجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا

سوال یہ ہے کہ روزے کی حالت میں انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے یا نہیں ؟ جب کہ کان، آنکھ اور ناک وغیرہ میں دوا ڈالنا جائز ہے۔

جواب

آپ نے انجکشن کے بارے میں سوال کے ساتھ لکھا ہے’’جب کہ کان، آنکھ اور ناک وغیرہ میں دواڈالنا جائز ہے۔ ‘‘ پہلے اسی کے بارے میں عرض کرنا ہے۔بے شک آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

وَلَوْاَقْطَرشَیْئًا مِنَ الدَّوَاءِ فِی عَیْنِہٖ لَا یُفْطِرُصَوْمُہٗ عِنْدَنَا وَاِنْ وَجَدَطَعْمَہٗ فِی حَلَقِہٖ وَاِذَا بَزَقَ فَرَای اَثَرَ الْکُحْلِ وَلَوْنہ فی بزاقہ عامۃ المشائخ علی اَنّہ لَا یُفْسِدُ صَوْمَہٗ کَذَا فِی الذَخِیْرَۃِ وَھُوالاَصّح ھٰکَذَا فِی التّبْیِین۔

(فتاوی عالمگیریہ جلد۱، ص ۲۰۳)

لیکن کان میں دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے۔

ومن اقطر فی اذنہ دھنا افطر ولا کفارۃ علیہ ھکذا فی البدایۃ ودخل الدھن بغیر صنعہ فطرہ وکذا فی محیط السرخسی          (ایضا ص ۲۰۴)

’’اور جوکوئی اپنے کان میں تیل ڈالے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس پر کفارہ نہیں ہے۔ ایسا ہی بدایہ میں ہے۔ اوراگر اس کے اپنے فعل کے بغیر کان میں تیل داخل ہوجائے جب بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔ ایسا ہی سرخسی کی محیط میں ہے۔‘‘

ناک میں دواڈالنے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتاہے۔

ومن استعط افطر ولا کفارۃ علیہ ھکذا فی الھدایۃ۔      (ایضا)

’’اور جس نے ناک میں دواڈالی اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس پر کفارہ نہیں ہے۔ ‘‘ البتہ کان میں پانی ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

ولواقطر فی اذنہ الماء لا یفسد صومہ کذا فی الھدایۃ وھوالصحیح ھکذا فی محیط السرخسی                    (ایضا)

’’اور اگراس نے اپنے کان میں پانی ٹپکایاتو اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ایسا ہی ہدایہ میں ہے اور یہی صحیح ہے جیسا کہ محیط سرخسی میں ہے۔‘‘

اب آپ کے اصل سوال کا جواب یہ ہے

میرے نزدیک روزے کی حالت میں انجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

(دسمبر۱۹۷۵ء،ج۵۵،ش۲)