اپنے نام کے ساتھ سید لکھنا

بہت سے لوگ اپنے ناموں کے ساتھ پہلے سید لکھتے ہیں ۔تو کیا لفظ سید بھی نام کا ایک جز ہے۔ اس کے بغیر وہ پہچانے نہیں جاسکتے۔ اور جز نہیں ہے تو پھر اس سے نسبی فخر کا اظہار ہوتا ہے یا نہیں ؟ اور نسبی فخر کی اسلام میں کہاں تک اجازت ہے؟ یہ طریقہ بہت سے بزرگوں اورعلماء کے اندر بھی پایا جاتا ہے۔ جیسے مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی، مولانا سید حسین احمدمدنی، مولانا سید سلیمان ندوی رحمہم اللہ۔ اگر یہ کہا جائے کہ ان لوگوں نے خود اپنے ناموں کے ساتھ سیدنہیں لکھا بلکہ دوسروں نے لکھا تو جب ان بزرگوں نے ایسا دیکھا تو لکھنے والوں کو روکا کیوں نہیں ؟ اور آپ کی جماعت اسلامی نے اس کے بارے میں کیا کیا ہے؟ تشفی بخش جواب دے کر مطمئن کریں ۔

جواب

 نام کے ساتھ سید یا خان یا انصاری فخر کے لیے نہیں لکھاجاتا، بلکہ یہ ظاہر کرنے کے لیے لکھا جاتاہے کہ لکھنے والے کا تعلق کس برادری سے ہے؟ آپ جانتے ہوں گے کہ قبیلے اور برادریاں اللہ تعالیٰ نے بنائی ہیں لیکن فخر کے لیے نہیں بلکہ تعارف کے لیے۔ آپ نے سورۂ حجرات کا مطالعہ کیاہوگا۔  یہ حقیر بھی اپنے نام کے ساتھ ’سید‘ لکھتا ہے او رساتھ ہی نسبی فخر کو حماقت قراردیتاہے۔ برادر! جس طرح احساس برتری ایک غلط احساس ہے۔ اسی طرح احساس کمتری بھی ایک غلط احساس ہے۔ اور جس طرح کسی برادری سے تعلق پر فخر کرنا غلط ہے اسی طرح تمام برادریوں کو ختم کردینے کی خواہش یا کوشش بھی غلط ہے۔ جماعت اسلامی نسبی فخر کی تردید کرتی ہے لیکن نام کے ساتھ سید یا خان یا انصاری لکھنے پر پابندی عائد نہیں کرتی۔                                   (اکتوبر ۱۹۸۴ءج۱ش۱)