جواب
کسی خاص گروہ کے لیے نرخوں میں جو رعایت کی گئی ہے،اس سے دوسرے لوگ فائدہ اُٹھائیں ۔ یہ بات حکومت کے قانو ن کی رُو سے ناجائز ہو تو ہو،اخلاقاً اس میں مجھے کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔درحقیقت اس وقت قیمتوں کا چڑھائو کسی اصلی گرانی کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ محض ایک مصنوعی چڑھائو ہے جو حکومت اور ملک کے سرمایہ دار طبقے نے بالکل ارادتاً پیداکیا ہے۔({ FR 1421 }) عام باشندے اس گرانی سے خواہ مخواہ مبتلاے مصیبت کردیے گئے ہیں ۔بعض خاص گروہوں کے ساتھ جو رعایت کی جارہی ہے، درحقیقت تمام باشندگانِ ملک اس کے مستحق تھے، لیکن حکومت نے ملک میں عام گرانی پیدا کرکے اپنی خاص خدمات انجام دینے والوں کے لیے کچھ رعایتیں اس غرض سے رکھ دی ہیں کہ ان رعایتوں کے لالچ سے لوگوں میں ان خدمات کی طرف میلان پیدا ہو اور جن خادموں کے ساتھ یہ رعایات کی گئی ہیں وہ حکومت کے احسان مند ہوں ۔یہ غرض بجاے خود ناجائز ہے،اس لیے اگر کوئی اس بندش میں رخنہ پیدا کرے تو میں نہیں سمجھتا کہ وہ کسی اخلاقی قانون کی خلاف ورزی کا مجرم ہوگا۔تاہم زبردستی کا قانون ایک الگ چیز ہے جس کے لیے کسی اخلاقی بنیاد کی ضرورت نہیں ۔ (ترجمان القرآن ، جولائی اکتوبر۱۹۴۴ء)