ہمارے ايک عزيز بہت بيمار رہتے ہيں۔ پچاسي(۸۵) برس عمر ہے۔ پنج وقتہ نمازي ہيں۔ ان کو پيشاب بہت آتا ہے۔ رات ميں کبھي کبھي بستر پر بھي ہو جاتا ہے۔ سب کے مشورے سے وہ رات ميں پيمپرباندھ ليتے ہيں۔ دن کے اوقات ميں بار بار پيشاب کرنے باتھ روم جاتے ہيں، جو گھر سے تھوڑي دوری پر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پيمپر باندھ ليں تو کہتے ہيں کہ نماز کيسے پڑھوں گا؟
براہ کرم رہ نمائي فرمائيں، اس صورت ميں کيا کيا جائے؟
جواب
نماز کي شرائط ميں سے ہے کہ نمازکي جگہ اور نمازي کا جسم اور کپڑے پاک ہوں اور وہ باوضو ہو۔البتہ اگر اس معاملے ميں کوئي عذر ہو تو بہ قدر عذر گنجائش ہوگي۔ اللہ تعاليٰ کا ارشاد ہے لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْساً اِلّاَ وُسْعَھَا(البقرة۲۸۵)’’اللہ تعاليٰ کسي پر اس کي طاقت سے بڑھ کر ذمےداري کا بوجھ نہيں ڈالتا۔‘‘ اور جن چيزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ان ميں سے پيشاب، پاخانہ اور رياح خارج ہونا بھي ہے۔
اگر کسي شخص کو مرض يا بڑھاپے کي وجہ سے پيشاب روکنے پر قدرت نہ ہوتو اس کيفيت کو’سلس البول‘کہا جاتا ہے۔
اس کي ايک صورت يہ ہو سکتي ہے کہ پيشاب کے قطرے مسلسل ٹپکتے ہوں۔ جتني دير ميں ايک فرض نماز پڑھي جا سکتي ہو اتني دير بھي قطروں کا ٹپکنا بند نہ ہوتا ہو۔ايسے شخص کے ليے حکم يہ ہے کہ وہ ہرفرض نماز کا وقت شروع ہونے پر وضو کرلے،پھر اس وضو سے جتني چاہے فرض يا نفل نمازيں پڑھے اور قرآن مجيد کي تلاوت کرے۔جب تک اس نماز کا وقت رہے گا وہ باوضو سمجھا جائے گا،البتہ دوسري نماز کا وقت شروع ہونے پر اسے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔
اسے’استحاضہ‘( ايّام ِ حيض کے علاوہ خون آنا)کے مسئلے پر قياس کيا گيا ہے، جس کا ذکر حديث ميں موجود ہے۔حضرت عروہ بن زبيرؒ حضرت عائشہؓ سے روايت کرتے ہيں ايک خاتون نے اللہ کے رسولﷺ کي خدمت ميں حاضر ہوکر سوال کيا مجھے استحاضہ کا خون مسلسل آتا ہے۔ پھر کيا ميں نما ز چھوڑ دوں؟ آپ نے جواب ديا’’نہيں يہ تو کسي رگ کا خون ہے، حيض کا نہيں ۔ جب حيض آنے لگے تب نماز چھوڑو اور جب حيض ختم ہوجائے تو خون دھونے اور غسل کرنے کے بعد نماز پڑھا کرو۔‘‘عروہ نے مزيدبيان کيا’’پھر ہر نماز کے ليے وضو کر ليا کرو، يہاں تک کہ ايام ِ حيض آجائيں۔‘‘ ( بخاري۲۲۸، مسلم ۳۳۴)
اسي پر قياس کرتے ہوئے يہي حکم ان لوگوں کے ليے بيان کيا گيا ہے جن کو مسلسل پيشاب آنے يا رياح نکلنے کا مرض ہو،يا ان کے زخموں سے مسلسل خون رِستا ہو۔ابن قدامہؒ نے لکھا ہے
’’خلاصہ يہ کہ مستحاضہ عورت اور وہ شخص جسے مسلسل پيشاب يا مذي آنے کا مرض ہو، يا وہ زخمي جس کے زخم سے مسلسل خون رِس رہا ہو، ياان جيسے ديگر لوگ،جس شخص سے کوئي ايسي چيزمسلسل خارج ہو رہي ہو جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہو اور اس کے ليے اپني طہارت باقي رکھنا ممکن نہ ہو،وہ متاثرہ جگہ کو دھوئے گا،اسے باندھ لے گا اور حتّيٰ الامکان کوشش کرے گا کہ گندگي باہر نہ نکلے، پھر ہر نماز کے ليے وضو کرے گا۔‘‘ (المغني)
اگر پيشاب کے قطرے مسلسل، يہاں تک کہ دوران ِ نماز بھي نکل رہے ہوںاوران سے کپڑا(پاجامہ يا لنگي وغيرہ) آلودہ ہو رہا ہو توکپڑے کو دھونا ضروري نہيں،اس کے ساتھ نماز پڑھي جا سکتي ہے۔ ليکن اگر قطروں کا ٹپکنا مسلسل نہ ہو، درميان ميں اتناوقفہ رہتا ہو کہ اس ميں نمازادا کي جا سکتي ہو توکپڑے کو دھوکر، يا دوسرا پاک کپڑا پہن کر نماز پڑھنا ضروري ہے۔
اگر کسي شخص کو پيشاب کرنے کے بعد کچھ دير تک قطرے آتے ہوں ( مسلسل نہ ٹپکتے ہوں) تو مناسب يہ ہے کہ وہ نيکر يا چڈّي استعمال کرے اور اس کے اندر ٹيشو پيپر، روئي يا کپڑے کا ٹکڑا رکھ لے۔ جب تک اس کے بيروني حصے پر پيشاب کي تري کا اثر ظاہر نہ ہو،وضو ٹوٹنے کا حکم عائد نہ ہوگا۔
آج کل پيمپر کااستعمال بچوں اور بڑوں دونوں کے ليے عام ہوگيا ہے۔ يہ چڈّي کي طرح کاايک زير جامہ لباس ہے،جسے پہنا ديا جاتا ہے تو پيشاب اسي ميں جذب ہوتا رہتا ہے اور باہر نکل کر بستر يا بيروني لباس کو گندا نہيں کرتا۔ اس کا حکم يہ ہے کہ اگر پيمپر پر ايک درہم (يعني ہتھيلي کي گہرائي کي مقدار) کے برابر نجاست لگي ہو اور وقت ِ ضرورت اسے بہ آساني جسم سے الگ کردينا ممکن ہو تو اس کے ساتھ نماز پڑھنا درست نہيں۔ البتہ اگر پيشاب آنے کي شکايت اتني زيادہ ہو کہ ايک پيمپر ہٹاتے اور دوسرا پہناتے ہي وہ بھي پيشاب سے آلودہ ہوجاتا ہو توپھر اسے بدلنے کي ضرورت نہيں۔ اس کے ساتھ نماز پڑھي جا سکتي ہے۔اسي طرح اگر پيمپر بار بار تبديل کرنے ميں بہت زيادہ مشقّت ہو تو يہ زحمت اٹھانے کي ضرورت نہيں۔ اس کے ساتھ نماز پڑھنے کي گنجائش ہے۔ فتاويٰ عالم گيري ميں ہے
’’ايک ايسا مريض جس کے نيچے ناپاک کپڑے ہوں،اگر اس کي حالت ايسي ہو کہ جيسے ہي کوئي کپڑا بچھايا جائے فوراً ناپاک ہوجاتا ہو،تووہ اسي حالت ميں نماز پڑھ لے گا۔ يہي حکم اس صورت ميں بھي ہے جب ناپاک کپڑا بدلوا کر دوسرا کپڑا پہنانے کي صورت ميں وہ(دوسرا کپڑا) ناپاک نہ ہوتا ہو، ليکن اسے بدلوانے ميں بہت زيادہ مشقّت ہوتي ہو۔ فتاويٰ قاضي خاں ميں بھي يہي بيان کيا گيا ہے۔‘‘
( الفتاويٰ الھندية۱؍ ۱۳۷، باب ۱۴، في صلاة المريض)
يہي حکم اس شخص کے ليے بھي ہے جس کو مسلسل رياح خارج ہونے کا مرض ہو۔