آج کل نائلون کے جالی دار اور اسی قسم کے باریک دوپٹے عام طورپر عورتیں اوڑھتی ہیں۔ مگر ان میں سے جو خواتین نماز کی پابند ہیں وہ ان دوپٹوں میں نماز نہیں پڑھتیں بلکہ نماز کے لیے دبیز ململ وغیرہ کے دوپٹے استعمال کرتی ہیں۔
جواب
یہ صحیح ہے کہ ایسے باریک دوپٹوں میں نماز نہیں ہوتی جو سراور سرکے بالوں کو چھپانہ سکتے ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عورتوں کے سراور سرکے بال بھی ستر میں داخل ہیں اور انھیں نماز میں ڈھانکنا بھی فرض ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے
قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تُقْبَلُ صَلَوۃَ حَائضٍ اِلّا بِخِمَارٍ
(ترمذی،ابودائود)
’’کسی بالغ عورت کی نماز دوپٹے کے بغیر قبول نہیں ہوتی۔‘‘
وَالْعَمَلُ عَلَیْہِ عِنْدَ اَھْلِ الْعِلْمِ اَنَّ الْمَرأۃَ اِذَا اَدْرَکَتْ فَصَلَّتْ وَشَیْءٍ مِنْ شَعْرِھَا مَکْشُوْفٌ لَا تَجُوْزُصَلَاتُھَا۔
’’اور اسی حدیث پر اہلِ علم کا عمل ہے۔اگر عورت بالغ ہونے کے بعد اس حال میں نماز پڑھے کہ اس کے سرکے بالوں کا کچھ حصہ کھلاہواہوتواس کی نماز نہ ہوگی۔‘‘
اگر دوپٹہ ایسے باریک کپڑے کا ہے جو ساتر نہیں ہے تو نماز ادا کرنے کے لیے اس کا اوڑھنا اور نہ اوڑھنا برابر ہے۔ اس لیے ایسے باریک دوپٹوں میں نماز درست نہ ہوگی۔ (مئی ۱۹۷۳ء، ج ۵۰،ش۵)