میں کشمیر کی جس بستی کا باشندہ ہوں اس کی آبادی تقریباً سات ہزار ہے۔اس بستی میں ایک مشہور بزرگ کا مزارہے اور کشمیری سنی مسلمانوں کا مرکز عقیدت ہے۔اس مزار کی پرستش کا بازار گرم ہے۔اس طرح اس بزرگ کے نام کو فروخت کیاجاتاہے کہ شاید ہی ہندوپاک میں کسی جگہ کسی بزرگ کے مزار کے ساتھ ایسا کیا جاتاہو۔اس بستی کے واعظ، امام، ریشی، مولوی سبھی اس میں شریک ہیں۔ ریشی اس گھر والے کو کہتے ہیں جہاں زائرین کے قیام وطعام کا انتظام ہوتاہے۔ یہ ریشی واعظ، امام اور خطیب طرح طرح کے باطل اعمال وافعال میں مبتلا ہیں۔ دل نہیں چاہتاکہ ایسے اماموں کے پیچھے نماز ادا کروں۔ یہی وجہ ہے کہ میں اکثر نماز گھر پر ہی پڑھتا ہوں، مگر ترک جماعت کی وعیدیں پڑھ کر اندیشہ بھی ہوتاہے۔ آپ یہ رہ نمائی کیجیے کہ میں کیا کروں ؟ میراگھرپر نماز ادا کرنا ٹھیک ہے یا غلط؟
جواب
آپ کو نماز باجماعت ترک نہیں کرنا چاہیے۔ اس طرح کے اماموں کو جن کا ذکر آپ نے کیا ہے زیادہ سے زیادہ بدعمل کہاجاسکتا ہے۔ اورصَلُّوْاخَلْفَ کُلِّ بِرٍّوَفَاجِرٍ ’’ہرنیکوکار اور گنہ گارکے پیچھے نماز پڑھو‘‘ کی حدیث کو فقہائے احناف نے قبول کیا ہے۔ البتہ توحید کی اشاعت اور ان لوگوں کی اصلاح کی جدوجہد جاری رکھیے اوراگر کسی صحیح عقیدہ وعمل والے شخص کو امام مقرر کرایا جاسکتا ہوتواس کی بھی کوشش کیجیے۔ مسجد اور نماز باجماعت کو ترک کردینا صحیح طریقۂ عمل نہیں ہے۔ ایسے اماموں کو آگے بڑھانے یا مقرر کرنے کی ذمہ داری آپ پرنہیں ہے۔ (جنوری ۱۹۶۹ء، ج ۴۲،ش۱)