جواب
یہ حدیثیں [صحیح] مسلم نے کتاب الحیض، باب صفۃ منی الرجل والمرأۃ میں ،[صحیح] بخاری نے کتاب العلم، کتاب الغسل، کتاب الادب اور کتاب الانبیاء کے مختلف ابواب میں نقل کی ہیں ۔ مگر آپ نے ان کا مفہوم بھی غلط نقل کیاہے۔ اصل بات جو مختلف روایتوں میں بیان ہوئی،وہ یہ ہے:
اُمِ سُلیمؓ نے آکر نبیﷺ سے دریافت کیا کہ اگر عورت خواب میں وہ کچھ دیکھے جو مرد دیکھا کرتا ہے(یعنی اُس کو احتلام ہو) تو کیا کرے؟ آپؐ نے فرمایا غسل کرے۔ اس پر حضرت اُم سلمہ ؓ نے عرض کیا:’’عورت کو بھی یہ معاملہ پیش آتا ہے؟‘‘ان کا مطلب یہ تھا کہ کیا عورت کو بھی ا نزال اور احتلام ہوا کرتا ہے؟حضور ﷺ نے جواب دیا:
نَعَمْ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ، إِنَّ مَاءَ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ، وَمَاءَ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ، فَمِنْ أَيِّهِمَا عَلَا أَوْ سَبَقَ يَكُونُ مِنْهُ الشَّبَهُ۔({ FR 1873 })
’’ہاں ،ورنہ آخر بچہ ماں کے مشابہ کیسے ہوجاتا ہے؟ مرد کا پانی گاڑھا سپیدی مائل ہوتا ہے اور عورت کاپانی پتلا زردی مائل۔پھر ان میں سے جو بھی غالب آجاتا ہے،یا جو بھی سبقت لے جاتا ہے،بچہ اُسی کے مشابہ ہوتا ہے۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک خاتون کے سوال پر حضرت عائشہؓ نے بھی اسی طرح کے تعجب کا اظہارکیا تھا اور اس پر حضور ﷺ نے فرمایا تھا:
وَهَلْ يَكُونُ الشَّبَهُ إِلَّا مِنْ قِبَلِ ذَلِكِ، إِذَا عَلَا مَاؤُهَا مَاءَ الرَّجُلِ أَشْبَهَ الْوَلَدُ أَخْوَالَهُ، وَإِذَا عَلَا مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَهَا أَشْبَهَ أَعْمَامَهُ({ FR 1874 })
’’اور کیا بچے کا ماں کے مشابہ ہونا اس کے سوا کسی اور وجہ سے ہوتا ہے؟جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آجاتا ہے تو بچہ اپنی ننھیال پر جاتا ہے، اور جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب آتا ہے تو بچہ ددھیال پر جاتا ہے۔‘‘
ایک اور روایت میں ہے کہ ایک یہودی عالم نے نبی ﷺ سے اولادکے بارے میں سوال کیا تو آپؐ نے جواب میں فرمایا:
مَاءُ الرَّجُلِ أَبْيَضُ وَمَاءُ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ فَإِذَا اجْتَمَعَا فَعَلَا مَنِيُّ الرَّجُلِ مَنِيَّ الْمَرْأَةِ أَذْكَرَا بِإِذْنِ اللَّهِ وَإِذَا عَلَا مَنِيُّ الْمَرْأَةِ مَنِيَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِإِذْنِ اللَّه۔({ FR 1875 })
’’مرد کا پانی سفیدی مائل اور عورت کا پانی زردی مائل ہوتا ہے۔جب یہ دونوں ملتے ہیں اور مرد کی منی عورت کی منی پر غالب آتی ہے تو اﷲ کے حکم سے بیٹا ہوتا ہے، اور جب عورت کی منی مرد کی منی پر غالب آتی ہے تو اﷲ کے حکم سے لڑکی ہوتی ہے۔‘‘
آپ نے خدا جانے کس لفظ کا مطلب یہ سمجھا کہ’’اگر یہ مرکب مائل بہ سفیدی ہو تو بچہ ہوتا ہے ورنہ بچی‘‘اور یہ کس عبارت کا ترجمہ آپ نے فرمایا ہے کہ’’اگر مجامعت کے وقت مرد کا انزال عورت سے پہلے ہو تو بچہ باپ پر جاتا ہے ورنہ ماں پر‘‘؟اصل مضمون جو ان احادیث میں بیان ہوا ہے اگر اُس کے خلاف علم وعقل کی کوئی شہادت موجود ہو توضرور پیش فرمائیں ۔
(ترجمان القرآن، اکتوبر ونومبر۱۹۵۲ء)