یہاں سال بھر میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ بھیڑبکری وغیرہ ایک بزرگ کے مزار پر چڑھاوے کے لیے لاتے ہیں اوران کو یہاں پرذبح کرتے ہیں۔ ریشی لوگوں نے یہ قاعدہ مقرر کررکھا ہے کہ منت کے جانوروں سے چوتھائی حصہ بغیر پکائے حاصل کرلیتے ہیں اور پھر زائرین کے پکائے ہوئے حصے میں بھی شریک غالب رہتے ہیں۔ چوتھائی حصہ وہ قصائیوں کو فروخت کرتے ہیں۔ مجھے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ وَمَااُھِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللہِ میں داخل ہے۔ آپ یہ بتائیے کہ ان جانوروں کا گوشت کھانا حلال ہے یا نہیں ؟ اب تک میں اپنے رشتہ دار ریشی لوگوں کی دعوت میں شرکت کرتا اور یہ گوشت کھاتا رہاہوں۔ نیز یہ بھی بتائیے کہ میں یہ گوشت خرید سکتا ہوں ؟
جواب
مزاروں پر جو جانورچڑھائے جاتے ہیں نہ ان کا گوشت کھانا حلال ہے اور نہ ان کی خرید وفروخت جائز ہے۔ اب اگر آپ کو ایسے جانوروں کا گوشت کھانے کی دعوت دی جائے تو نرمی کے ساتھ انکار کردیجیے۔ یہ جانور بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھ کر ذبح کرنے سے حلال نہیں ہوتے۔ان کی حیثیت صاحبِ قبر کی تعظیم کرنے اور ان کا تقرب حاصل کرنے کے لیے چڑھاوے کی ہوتی ہے اور ہر وہ جانور جو غیراللہ کا تقرب حاصل کرنے کی نیت سے ذبح کیایا کرایا جائے وہ مَااُھِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللہِ میں داخل ہے اور عجب نہیں کہ یہ مزاروں پر چڑھائے جانے والے جانور وَمَاذُبِحَ عَلَی النَّصبِ میں بھی داخل ہوں۔ امام رازی لکھتے ہیں
قال العلماء لوان مسلما ذبح ذبیحۃ وقصد بذبحھا التقرب الی غیراللہ صارمرتدا وذبیحتہ ذبیحۃ مرتد۔ (تفسیرکبیر،ج۱۳،ص۸۵)
’’علما نے کہا ہے، اگر کوئی مسلمان، کوئی جانورذبح کرے اور اس کا مقصد غیراللہ کا تقرب حاصل کرنا ہوتو وہ مرتد ہوجائے گا اور اس کا ذبیحہ مرتد کا ذبیحہ ہوگا۔‘‘
اسی طرح فقہ حنفی کی مشہور اورمتداول کتاب درمختارمیں ہے
ذبح لقدوم الامیرونحوہ کواحد من العظماء یحرم لانہ اھل بہ لغیر اللہ ولوذکر اسم اللہ تعالیٰ۔ (درمختار،کتاب الذبائح)
’’کسی نے امیر وقت یا کسی بڑے آدمی کے استقبال کے لیے (بہ نیت تعظیم) جانور ذبح کیا تو وہ حرام ہوگا اس لیے کہ وہ غیر اللہ کے لیے نام زدہے۔ اگرچہ اس پر اللہ کا نام لیاگیاہو۔‘‘ (جنوری۱۹۶۹ء،ج۴۲،ش۱)