جواب
کتاب ’’علاماتِ قیامت‘‘ میں جس روایت کا ذکر ہے،اس کے متعلق میں نفیاً یا اثباتاً کچھ نہیں کہہ سکتا۔اگر وہ صحیح ہے اور فی الواقع حضورﷺنے یہ خبر دی ہے کہ مہدی کی بیعت کے وقت آسمان سے ندا آئے گی کہ ھَذَا خَلِیْفَۃُ اللّٰہِ الْمَہْدِیّ فَاسْتَمِعُواَلہُ وَأَطِیْعُوا تو یقیناً میری وہ راے غلط ہے جو ’’تجدید واحیاے دین‘‘ میں میں نے ظاہر کی ہے۔ لیکن مجھے یہ توقع نہیں ہے کہ حضور ﷺ نے یہ بات فرمائی ہوگی۔ قرآن مجید کے مطالعے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی نبی کی آمد پر بھی آسمان سے ایسی ندا نہیں آئی۔ خود نبی کریمﷺ،جو آخری نبی تھے اور نوعِ انسانی کے لیے جن کے بعد کفر وایمان کے فیصلے کا کوئی دوسرا موقع آنے والا نہ تھا،آپؐ کی آمد پر بھی ایسی کوئی ندا آسمان سے نہ سنی گئی۔ مشرکینِ مکہ مطالبہ کرتے ہی رہے کہ آپ کے ساتھ کوئی فرشتہ ہونا چاہیے جو ہمیں خبردار کرے کہ آپؐ خدا کے نبی ہیں ، یا اور کوئی صریح بات ایسی ہونی چاہیے جس سے یقینی اور غیر مشتبہ طورپر ہمیں آپؐ کا نبی ہونا معلوم ہوجائے،لیکن اﷲ تعالیٰ نے ان سارے مطالبوں کو ردّ فرما دیا اور انھیں قبول نہ کرنے کی یہ وجہ بھی متعدد مقامات پر قرآن میں ظاہر کردی کہ حقیقت کو بالکل بے نقاب کردینا جس سے عقلی آزمائش وامتحان کا کوئی موقع باقی نہ رہے،حکمتِ خداوندی کے خلاف ہے۔ اب یہ کیسے باور کیا جاسکتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنی اس سنت کو صرف امام مہدی کے معاملے ہی میں بدل دے گا اوران کی بیعت کے وقت آسمان سے منادی کرائے گا کہ لوگو! یہ ہمارا خلیفہ مہدی ہے،اس کی سنو اور اطاعت کرو۔ ({ FR 1803 })
(ترجمان القرآن، جون۱۹۴۶ء)