کیا بیمے کی پالیسیاں اور پراویڈنٹ فنڈ کی رقمیں بھی زکاۃ کے نصاب میں داخل ہے؟
جواب
بیمہ اور پراویڈنٹ فنڈ اگر جبری ہوں تو ان کا حکم وہی ہے جو عسیر الحصول قرضوں اور امانتوں کا ہے۔یعنی جب ان کی رقم واپس مل جائے تو صرف ایک سال کی زکاۃ نکالنی ہوگی۔اور اگر وہ اختیاری ہوں تو ہمارے نزدیک ہر سال کے خاتمے پر جتنی رقم ایک شخص کے حساب میں بیمہ کمپنی یا پراویڈنٹ فنڈ میں جمع ہو،اُس پر زکاۃ وصول کی جانی چاہیے۔کیوں کہ اگر چہ یہ رقم اب اُس کے لیے قبل ازوقت قابل وصول نہیں ہے، لیکن اُس نے اپنے مال کو باختیار خود اس حالت میں ڈالا ہے، اس لیے کوئی وجہ نہیں کہ وہ زکاۃ سے بچ جائے۔ (ترجمان القرآن،نومبر ۱۹۵۰ء)